بھارتی دارالحکومت دہلی اور بھارت کے دوسرے شہروں میں مودی سرکار کی سرپرستی میں راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور مودی سرکار کے پروردہ ہندو انتہاء پسندوں کی جانب سے جس دیدہ دلیری کے ساتھ مسلم کش فسادات کا سلسلہ شروع کیا گیا اس سے مودی سرکار کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیساتھ دشمنی پوری دنیا کے سامنے واضع ہوگئی ہے۔جہاں انتہا پسند بجرنگ دل اور آر ایس ایس کے مسلح جتھوں نے مسلم اکثریتی علاقوں میں بربریت کا مظاہرہ کر تے ہوئے سینکڑوں افراد کو شہید ، جبکہ مسلمانوں کی املاک پر بے دریغ حملے کرکے انہیں تباہ کرنے اور مساجد تک پر حملوں کے بعد وہاں ترنگا لہرانے سے بھی گریز نہیں کیا ۔
پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت میں انتہاء پسند ہندؤوںکی جانب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو سیاسی ، مذہبی، سماجی ، ثقافتی اور معاشرتی مسائل اور پابندیوں کا سامنا ہے۔ اور اب حالیہ مسلم کش فسادات نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور تمام مذاہب کو مساوی حقوق دینے کے نام نہاد دعویدار کا مکروہ چہرہ دنیا بھر کے سامنے عیاں کردیا ہے۔ مقام حیرت ہے کہ دنیا بھر میں اقلیتوں کے حقوق کی بحالی اور ان کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں عالمی طاقتیں بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیوں پر ہونے والے ظلم و زیادتی کے واقعات سے آگاہی کے باوجود پراسرار طور پر خاموش کیوں ہیں ، اور بھارت میں انتہاء پسند ہندوؤں کی جارحیت رکوانے کے لئے عالمی سطح پر لب کشائی کیوں نہیں کی جارہی۔
ان حالات میں نوبت یہاں تک جا پہنچی ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور مسلم اکثریتی علاقوں میں بے بنیاد الزامات لگا کر مسلمانوں کو تشدد کرکے قتل کیا جارہا ہے۔ درحقیقت اس وقت بھارت میں ایک متشدد، تنگ نظر ، انتہا پسند ہندو تنظیم کی حکومت ہے جو کہ خطے کے مسلمانوں کی سب سے بڑی حریف بنی ہوئی ہے۔ دنیا بھر میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف بین الاقوامی قوتیں جنگ لڑرہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ انتہاء پسندی اور مذہبی شدت پسندی عالمی امن کے لئے زبردست چیلنج اور بہت بڑا خطرہ ہے ، لیکن دوسری جانب بھارت جو ڈیرھ ارب سے زائد آبادی کا حامل ہے اور ایک ایٹمی ملک ہے عملاً ایک انتہاء پسند متعصب اور شدت پسند تنظیم کے تسلط میں جاچکا ہے جس پر کسی جانب سے کوئی تشویش ظاہر نہیں کی جارہی۔ بھارتی ظلم وزیادتی پر استعماری طاقتوں کی پر اسرار خاموشی اور دوہرے معیار کی وجہ سے فساد ، انتشار اور بدامنی فروغ پارہے ہیں ، اور عالمی امن کو لاحق خطرات کی شرح تیزی سے بلند ہورہی ہے، ان حالات سے واضح اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جب بھارت امریکی جدید ہتھیاروں سے لیس ہو جائیگا تو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کیا حشر نہیں اٹھائے گا۔
دنیا کا امن و سکون اور چین و اطمنان اسی صورت قائم رہ سکتا ہے جب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف معاندانہ سوچ اور رویے میں تبدیلی اور دیگر مذاہب کے پیرو کاروں کی طرح مسلمانوں کے انسانی حقوق کا ہر سطح پر خیال رکھا جائے۔ بھارت کے اشتعال انگیز اور جارحانہ رویے سے صرف وہاں بسنے والے مقامی اقلیتوں کے حقو ق ہی پامال نہیں ہورہے بلکہ پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک میں بھی بھارت کی بلاجواز دراندازی اور مداخلت جاری ہے جس سے ان ممالک میں امن ایک عالمی چیلنج بن چکا ہے ۔پاکستان کے خلاف بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزی کی روش باہمی کشاکش کو ہوا دینے کا باعث بن رہی ہے جو کسی طور دونوں ملکوں کے کروڑوں باشندوں کے بہتر مستقبل اور پر امن ماحول کے لئے سازگار نہیں ۔
بھارت اس حقیقت کو بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ایٹمی قوت ہے اور اس کے لئے کسی بھی لحاظ سے تر نوالہ ثابت نہیں ہوسکے گا ، تاہم اندرونی اور بیرونی طور پر مملکت خداداد کے خلاف متواتر سازشیں اور ریشہ دوانیا ںکرکے اسے اس حد تک کمزورضرور کیا جاسکتا ہے کہ وقت آنے پر پاکستان کو پوری دنیا کے سامنے نقص امن کا شکار قراردے کر اس کی ایٹمی طاقت اور اقتصادی ترقی پر پابندیوں کا مطالبہ کرسکے۔لیکن پاکستان کے ارباب اقتدار و اختیار کو بھارت کی مکروہ چالوں سے مکمل آگاہی حاصل ہے اور پاکستانی فوج اور اس کے سپہ سالار جنرل قمر جاویدباجوہ بھارت کی چال بازیوں کا تدارک کرنے کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہیں، اور بخوبی جانتے ہیں کہ وطن عزیز کے استحکام و بقاء کے لئے دشمن کی چالوں کو ناکام بنانا از حد ضروری ہے۔ امریکہ اور عالمی امن کے علمبرداروں کو چاہیے کہ وہ دوہرا معیار ترک کرکے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر بے جا پابندیوں ، انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں اور مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کا نوٹس لیں، تاکہ دنیا بھر میں پائیدار امن کا قیام عمل میں آ سکے۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان
ای میل:ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033