عراق (اصل میڈیا ڈیسک) عراق میں ایک شدت پسند گروپ حزب اللہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے ناپسندیدہ شخص انٹیلی جنس چیف مصطفیٰ الکاظمی کو وزیراعظم نامزد کیا گیا تو حزب اللہ پورے عراق کو جنگ کی آگ میں جھونک دے گی۔
حزب اللہ ملیشیا کی طرف سے جاری کردہ ایک ایک بیان میں مصطفیٰ الکاظمی کو امریکا کا کٹھ پتلی قرار دیا اور کہا کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد ملیشیا کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کے قتل میں الکاظمی کا ہاتھ ہے۔
حزب اللہ ملیشیا کا کہنا ہے کہ عبدالمہدی ایک مناسب وزیراعظم تھے۔ انہیں ان کے عہدے پر دوبارہ بحال کرنا چاہیے۔ انہوں نے حدود سے تجاوز نہیں کیا ہے۔ اگر مصطفیٰ الکاظمی کو وزیراعظم نامزد کیا گیا تو حزب اللہ ملیشیا اس کے خلاف اعلان جنگ کرے گی اور پورے ملک کو آگ میں جھونک دے گی۔
خیال رہے کہ عراق میں بعض ذرائع کی طرف سے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس مصطفیٰ کاظمی کو وزیراعظم نامزد کیا جا رہا ہے تاہم بعض دوسرے ذرائع نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔
درایں اثناء عراق کے قائم مقام وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے صدر جمہوریہ عراق برہم صالح اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کو مکتوب ارسال کیے ہیں جن میں حمد علاوی کی طرف سے حکومت کی تشکیل میں ناکامی پر افسوس کا اظہارکیا گیا ہے۔انہوں نے عراق میں چار دسمبر کو پارلیمانی انتخابات کرانے کی بھی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے انتخابات سے 60 دن قبل پارلیمنٹ تحلیل کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ انہوں نے انتخابات کے موقع پر بیلٹ بکس کے ساتھ ایک الگ بکس رکھنے کی تجویز دی ہے جن میں دستور میں ترامیم سے متعلق شہریوں سے رائے معلوم کی جائےگی۔
عادل عبدالمہدی نے دستور کے تحت 76 دن میں حکومت کی تشکیل پر ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دستوری، انتظامی اور سیاسی خلاء سے مسائل مزید گھمبیر ہو رہے ہیں۔