اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک بھر میں بلدیاتی اختیارات کا سنگین مسئلہ ہے اور آرٹیکل 140 اے کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، بلدیاتی اختیارات کا رونا صرف اسلام آباد کا ہی نہیں پورے ملک کا ہے۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی نے عدالت کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر ہائی وے کو بنانے جا رہے ہیں تاہم فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے کا اپنے ملازمین پر کوئی کنٹرول نہیں، چیئرمین سے زیادہ کلرک طاقتور ہیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ جن کا تبادلہ کرتا ہوں وہ حکم امتناع لے آتے ہیں، کرپٹ ملازمین اور افسران کے کیسز ایف آئی اے کو بھجوا رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج تمام تبادلوں پر جاری حکم امتناع ختم کر دینگے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی صنعتوں کو نہ چلائیں جو اسلام آباد کو آلودہ کریں، بیرون ملک سے زائد المیعاد اشیاء منگوائی جاتی ہیں، دبئی والے اپنی ایکسپائر چیزیں پاکستان بھجوا دیتے ہیں، اسلام آباد کی اپنی فوڈ اتھارٹی بنائیں جو چیزوں کا جائزہ لے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایئرپورٹ سے ایوان صدر تک ہر جگہ قومی پرچم لگے ہونے چاہئیں، اسلام آباد میں کم از کم 25 سے 30 ہزار، لاہور میں 50 ہزار ، کوئٹہ اور پشاور میں بھی دس بیس ہزار، جبکہ کراچی شہر میں کم از کم ایک لاکھ قومی پرچم لگنے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آلودگی کے لحاظ سے اسلام آباد بدترین دارالحکومت ہے، اس شہر کا کوئی معیار تو بنائیں، شہریوں کو سہولیات فراہم کریں، لوگوں کے لیے بیٹھنے، چلنے اور تفریح کی جگہ ہونی چاہیے، یقینی بنایا جائے انڈسٹریل ایریا میں ماحولیاتی آلودگی کیخلاف قوانین پر عمل ہوگا۔
عدالت نے میئر اسلام آباد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد والوں کو ٹرانسپورٹ کیوں نہیں دیتے؟ کچھ نہیں کرنا تو کم از کم رکشے ہی چلا دیں تاکہ خواتین محفوظ سفر کر سکیں، اب سڑکوں سے نکل کر اب اسکائی اور زیرزمین ٹرین کی طرف آئیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک بھر میں بلدیاتی اختیارات کا سنگین مسئلہ ہے اور آرٹیکل 140 اے کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، بلدیاتی اختیارات کا رونا صرف اسلام آباد کا ہی نہیں پورے ملک کا ہے۔
عدالت نے سی ڈی اے ملازمین کے تبادلوں سے متعلق نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) کو دو ہفتے میں فیصلہ کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ این آئی آر سی وفاقی ترقیاتی ادارے کے تمام مقدمات کا فیصلہ چھ ماہ میں کرے۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی اختیارات کی منتقلی پر سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ پیش ہو کر بتائیں آرٹیکل 140 اے پر عملدرآمد کیلئے کیا اقدامات کیے۔
سپریم کورٹ نے مارگلہ کی پہاڑیوں پر اسٹون کرشنگ روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اور کے پی حکومتیں فوری طور پر کرشنگ روکنے کیلئے اقدامات کریں، جہاں کرشنگ ہوئی وہاں پر شجرکاری یقینی بنائی جائے۔