امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی جانب سے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور تہران سے اس بارے میں باز پرس کی جائے۔
مائیک پومپیو نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ایران کا جوہری مواد سے متعلق رپورٹس فراہم نہ کرنا جوہری عدم پھیلاؤ معاہدوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ ایران نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو ان تنصیبات میں داخل ہونے سے روک دیا تھا جہاں معائنہ کاروں کو جوہری سرگرمیوں کا شبہ ہے اور وہ ان سے متعلق جان کاری چاہتے ہیں۔ ایرانی حکام کی طرف سے دعویٰ کیا گیا اس معائنہ کے پیچھے اسرائیلی انٹیلی جنس کی “من گھڑت” معلومات ہو سکتی ہیں۔
پومپیو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایران پر عائد بین الاقوامی اسلحہ پابندی کی تجدید کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی تہران سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کو اپنی تمام تر تنصیبات IAEA کے تفتیش کاروں کے لیے کھولنی چاہئیں اور اسے عالمی توانائی ایجنسی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی سختی سے پابندی کرنی چاہیے۔
پومپیو نے مزید کہا کہ ایران کو ایٹمی پروگرام کے بارے میں جھوٹ بولنے سے باز آنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کرونا وائرس کے پھیلائو کو چھپانے کے لیے جھوٹ بول رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے ایران کو نئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنے میں مدد کی پیش کش کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا، تہران کا رویہ تبدیل کرانے کے لیے دبائو اس پر ڈالتا رہے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے مابین ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد افغانستان میں ہونے والے تشدد کا کوئی جواز نہیں۔ تمام فریقین کو معاہدے کی اپنی شرائط اور ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
پومپیو نے دوحہ معاہدے پر دستخط کے چار دن بعد واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر امن عمل کو آگے بڑھانا ہے تو فوری طور پر تشدد کو روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے تمام فریقوں پر معاہدے میں عمل درآمد میں تاخیری حربوں کے بجائے قیدیوں کے تبادلے کے عملی پہلوؤں پر بات چیت سمیت دیگر اقدامات پر زور دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی تحقیقات سے متعلق عالمی فوج داری عدالت کے فیصلے کو بھی مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف نے گذشتہ روز اپنے ایک فیصلے میں افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوج، افغان فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے عالمی فوج داری عدالت کو ایک سیاسی ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہ ظاہر یہ عدالت قانونی ادارہ مگر یہ مخصوص سیاسی نظریات کو آگے بڑھا رہی ہے۔