ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے ترکی اور روس کے مابین طے پانے والے معاہدوں کی رو سے شامی علاقے ادلیب میں فائر بندی سے اہم سطح کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔
صدر ایردوان نے روس سے واپسی پر طیارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیا۔
انہوں نے ادلیب میں طے پانے والی فائر بندی کے بارے میں کہا کہ”اسد انتظامیہ کے اس معاہدے کی خلاف ورزی اور حملوں کے پیشِ نظر ہم ہمہ وقت چاق و چوبند رہیں گے۔ اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم فوری طور پر جواب دیں گے۔”
صدر نے بتایا کہ “ہمارا مقصد شام میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2254 نمبر کی قرار داد میں شامل سیاسی سلسلے پر عمل درآمد کرنا اور شام کی خانہ جنگی کاخاتمہ کرنا ہے، ماسکو جاتے وقت ہمارا مقصد فائر بندی کا قیام تھا جس میں ہم نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اور نہ ہی ادلیب میں ترک چیک پوسٹوں کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی تبدیلی زیرِ بحث ہے۔
ادلیب کے روس اور ترکی کے درمیان ایک براہ راست معاملہ نہ ہونے پر زور دینے والے صدرِ ترکی نے بتایا کہ “ادلیب میں ہمارے مدِ مقابل روس نہیں بلکہ شامی انتظامیہ ہے۔”
انہوں نے ترکی سے یورپ کو مہاجرین کی نقل مکانی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اس سلسلے میں یونان کے ساتھ بحث کرنے کی فرصت نہیں، اب اس معاملے پر دوبارہ بات نہیں ہو گی، مہاجرین حسب ِ منشاء یورپ جا سکتے ہیں یا پھر یہیں پرقیام کر سکتے ہیں، ہم ان کو کسی چیز پر مجبور نہیں کر رہے۔
صدر نے کہا کہ مہاجرین کے معاملے میں یورپ دہرے چہرے کا مالک ہے اس نے یونان کو فوری طور پر 700 ملین یورو کی امداد کا عندیہ دیا ہے۔ جرمن چانسلر نے ہمیں محض 25 ملین یورو کا وعدہ دیا تھا جسے تاحال پورا نہیں کیا گیا۔