اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پنجاب کے مختلف استپالوں میں کورونا وائرس کے 5 مشتبہ مریض زیر علاج ہیں۔ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر پنجاب کے ترجمان کے مطابق کورونا وائرس کے 2 مشتبہ مریض نشتر اسپتال ملتان، ایک علامہ اقبال اسپتال سیالکوٹ، ایک ڈی ایچ کیو بھکر اور ایک مشتبہ مریض ڈی ایچ کیو سرگودھا میں زیرنگرانی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ صوبے بھر کے اسپتالوں میں کورونا وائرس کے 59 مشتبہ مریض رپورٹ ہوئے جن میں سے 10 مریضوں کو فوری کلیئر قرار دے دیا گیا جب کہ 44 کو لیبارٹری ٹیسٹ کے بعدکلئیر قراردیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 5 مشتبہ مریضوں کا ٹیسٹ رزلٹ آنا باقی ہے جب کہ صوبے بھر میں گزشتہ 15 روز کے دوران بیرون ممالک سے آنے والے 3 ہزار663 افراد کی اسکرینگ کی گئی لیکن صوبے میں اب تک کورونا کا کوئی کنفرم مریض سامنے نہیں آیا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔