ترکی اور روس میں معاہدے کے باوجود ادلب میں شامی فوج کی پیش قدمی

Syrian Army

Syrian Army

ادلب (اصل میڈیا ڈیسک) شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں روس اور تُرکی کے درمیان گذشتہ جمعرات کے روز جنگ بندی کے اعلان کے باوجود شامی فوج کی ادلب میں پیش قدمی جاری ہے۔

شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ‘سیرین آبزر ویٹری’ کے مطابق گذشتہ 48 گھنٹوں سے ادلب میں روسی اور اسدی فوج کے جنگی طیارے دکھائی نہیں دیئے مگر ادلب میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسدی فوج کی زمینی پیش قدمی جاری ہے۔ شا می فوج نے کفرنبل میں معار موخص اور البریج کے مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ اس پیش قدمی میں شامی فوج کوعسکری گروپوں کی طرف سے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی گئی۔

ادھر دوسری جانب شام میں روسی مصالحتی مرکز کے چیئرمین میجرجنرل اولیگ گورافلیوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترک حکومت کی حمایت یافتہ شامی عسکری گروپوں نے ادلب میں جنگ بندی کے علاقوں میں چھ بار فائرنگ کی جسے جنگ بندی کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔

جنرل گورافلیوف کا کہنا ہے کہ چھ مارچ کو ترکی کی حمایت یافتہ تنظیموں کی طرف سے جنگ بندی کی متعدد بار خلاف ورزی کی گئی۔ عسکریت پسندوں نے حلب گونری میں کفر حلال، خربہ جزرایہ، اللاذقیہ میں کبانا کالونی اور عکو میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔

درایں اثناء ترکی کے وزیر دفاع خلوصی آکار نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ شام میں روس اور ترکی کے در میان جنگ بندی معاہدے کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

مسٹر آکار کا کہنا تھا کہ روس کا ایک فوجی وفد رواں ہفتے انقرہ کا دورہ کرے گا۔ روسی اور ترک حکام ادلب کے علاقے میں ‘ایم 4’ روڈ کھولنے اور اس پر مشترکہ چوکیاں قائم کرنے پر بات چیت کریں گے۔

انسانی حقوق گروپ ‘سیرین آبزر ویٹری’ کے مطابق جمعہ کے روز جنوبی ادلب میں جنگ بندی معاہدے کے بعد کئی گھنٹے تک خونی لڑائی جاری رہی۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ جبل الزاویہ کے مقام پر ترکستان حزب اسلامی اور شامی فوج کے درمیان جاری لڑائی میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔

شامی اپوزیشن جنگجوئوں اور مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ لڑائی کے بعد جبل الزاویہ میں حالات پرسکون ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کو ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے دورہ روس کے دوران روسی صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات میں ادلب میں جنگ بندی پراتفاق کیا تھا تاہم اس میں نقل مکانی کرنے والے شہریوں کی مشکلات کا کوئی حل پیش نہیں کیا گیا۔ گذشتہ تین ماہ کےدوران شمال مغربی شام میں ایک ملین شہری جنگ کی وجہ سے نقل مکانی پرمجبور ہوئے ہیں۔