اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج صنف نازک کی صلاحیتوں، خدمات اور معاشرے میں ان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
گھر ہو یا دفتر، اسپتال ہو یا میدان جنگ ہر شعبے میں خواتین نے اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے، خواتین کے عالمی دن کو منائے جانے کا مقصد صنفی امتیاز کے خاتمے اور خواتین کے مساوی حقوق کے لیے کوششوں کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔
یوم خواتین کے سلسلے میں پاکستان کے مختلف شہروں میں تقریبات، سیمینار اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں جن میں خواتین کے حقوق اور ان کے مسائل اجاگر کیے جا رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے یوم خواتین کے موقع پر پاکستانی خواتین پیس کیپرز کے کردار اور خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ پاکستان کی تینوں مسلح افواج میں پاکستانی خواتین کی شمولیت دفاع وطن کے لیے ان کے عزم، خدمت اور جذبے کی بہترین عکاس ہے۔
اقوم متحدہ کے مختلف امن مشنز میں اس وقت 78 پاکستانی خواتین پیس کیپرز اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ خواتین مارچ پر کوئی قدغن نہیں، خواتین کا اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا حوصلہ افزا بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ چادر اور چار دیواری کے تحفظ کے لیے سب کی ذمے داریاں متعین ہیں، حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم قانون سازی کی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق کے لیے وہ ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔
عالمی یوم خواتین کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تمام خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہر قدم کی حمایت کرے گی، شہید بینظیر بھٹو خواتین کے لیے روشنی کا مینار ہیں۔
سینیٹر فیصل جاوید نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی والدہ کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
فیصیل جاوید نے کہا کہ ’عمران خان سے بڑھ کسی خاتون کو کون خراج تحسین پیش کر سکتا ہے جنہوں نے اپنی والدہ کو کینسر میں مبتلا ہو کر جان سے جاتے ہوئے دیکھا، اور ایک خاتون کو خراج تحسین کے طور پر ایک اسپتال قائم کیا اور اب یہ دنیا کا واحد کینسر اسپتال بن گیا ہے جو 70 فیصد سے زائد مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
مرد و خواتین کے مساوی حقوق کے لیے خواتین کی جدوجہد کا آغاز تقریباً ایک صدی پہلے امریکا کی سرزمین سے ہوا، 1908 میں ہزاروں خواتین صنفی امتیاز کے خلاف اور خواتین کے حق رائے دہی اور مساوی تنخواہوں کے مطالبات لے کر نیویارک کی سڑکوں پر نکلیں، جس کے بعد 28 فروری 1909 کو امریکا میں یوم خواتین منایا گیا۔
پھر امریکا سے شروع ہونے والی خواتین کی مساوی حقوق کی جدوجہد سالوں کا سفر طے کرتی یورپ، سویت یونین اور دوسرے ممالک تک پہنچی۔
1914 میں یوم خواتین منانے کے لیے 8 مارچ کا دن منتخب کیا گیا اور پھر 1975 میں اقوام متحدہ نے 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن قرار دے دیا۔
اب ہر سال دنیا بھر میں 8 مارچ کو خواتین کے مساوی حقوق کے لیے احتجاجی ریلیاں، خواتین مارچ اور یوم خواتین کی مناسبت سے سیمینارز، مباحثوں اور ملاقاتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔