کھلے بال ، ننگے سر ، ننگے بازو، ننگے پیٹ، ننگی کمر، ہائی وے جیسے گلے، ننگی ٹانگیں ، ٹھسے ہوئے تنگ کپڑے اور ان سے بھی جھانکتے زیر جامے ۔۔لعنت ہے ایسی عورتوں پر اور اس کو دیکھنے والے اسکے وارث مردوں پر بھی۔۔۔
واقعی ایک عورت چار مردوں کو اپنے ساتھ جہنم میں لے کر جائے گی ، اس کا باپ ، بھائی ، شوہر اور بیٹا ۔یہ پیکج ہے اللہ کا دیا ہوا ، یعنی ایک عورت حیادار اور پورے ستر میں آ گئی باکردار رہی تو انہیں چار مردوں کو جنت میں بھی اپنے ساتھ لیکر جائے گی ۔
اور کیا کیا ننگا کرنا چاہتی ہیں یہ بد کار ذہنیت کی حامل فاحشائیں ۔
کوئی یہ کہے کہ نائٹ کلب میں جانے والی عورتیں اور مرد شریف باحیا اور با کردار ہوتے ہیں تواس پر یا تو زوردار قہقہہ لگایا جا سکتا یے یا اس کی عقل پر ماتم کیا جا سکتا ہے۔
ان حیوانوں کے خلاف یہ طوائفیں کیوں نہیں نکلیں ؟ ان کی حفاظت میں کیوں نہیں کارڈز اٹھائے ؟
جو معصوم بچیوں کی آبروئیں برباد کر کے انہیں موت کی نیند سلا رہے ہیں یا ان عورتوں کو جو کہ رشتے سے انکار کا اپنا حق استعمال کرنا چاہتی ہیں اور اپنی زندگی کے شادی ، تعلیم اور روزگار جیسے بنیادی حقوق لینا چاہتی ہیں یا اپنے باپ اور شوہر کی جائیداد سے اپنا جائز حق وصول کرنا چاہتی ہیں، لیکن قتل کر دی جاتی ہیں یا تیزاب گردی کا شکار بنا لی جاتی ہیں ۔ ان کے لیئے یہ موم بتی مافیا اور یہ فاحشائیں کیونکر سڑکوں پر آئینگی کیونکہ وہ سب ان کی طرح بے لگام اور بے مہار زندگی کی تمنا نہیں رکھتیں بلکہ اپنی عزت ، جان اورمال کے تحفظ کے جائز حقوق کی حصول کی جنگ میں خود کو قربان کر دیتی ہیں ۔ سڑکوں پر امڈتی ہوئی مٹھی بھر زر خرید غیر ملکی ایجنڈوں پر ناچتی ہوئی عورتیں جو باحیا اور محنت کش عورتوں کے خاندان تباہ کرنے والی مہم اصل میں یہ جنگ تو بے حیائی کی اڈوں کی اشتہاری مہم ، جس میں کسی شریف عورت کی نہ تو آواز شامل ہے اور نہ ہی وہ ان کے ارادوں میں کسی طور سے شمولیت گوارہ کرتی پے ۔
انہیں کپڑوں سے آذادی چاہیئے،
باپ بھائی شوہر کے رشتوں سے آذادی چاہییے، ہر عورت ان کی پیروی میں طوائف بن جائے یہ ہے ان کا ایجنڈا اور بس۔
دنیا میں کہاں کیا ہو رہا ہے یہ ہمارا سر درد نہیں ہے ۔ ہمارا سردرد ہمارے ملک پر اثرانداز ہونے والی حقیقتیں ہیں ۔ چاہےوہ ہمارے مذہب پر حملہ ہو یا ہماری ثقافت پر ہمیں قبول نہیں ہو سکتا ، کیونکہ یہ یی چیزیں آپکو دنیا کے دوسرے ممالک سے ممتاز و منفرد کرتی ہیں ۔ مگر ٹہریئے یہاں تو بات ہمارے مذہب اور خدا کے حکم سے جا ٹکرائی ہے اس کا علاج اب لازم ہے ۔
پاکستان کا لفظی مطلب ہی ہمیں اس کی اساس سمجھا دینے کے لیئے کافی ہے یعنی پاک ستان مطلب پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ۔اس کا مطلب کہیں بھی کسی مذہب سے وابستہ نہیں کیا گیا لیکن اس کی معنویت اسے ہر مذہب کے انسان کے رہنے کا ٹھکانہ بناتی ہے ۔شرط صرف ہے تو اس کی پاکیزگی کی ہے ۔ اور یہ ہی پاکیزگی اس کے کردار سے جھلکتی ہے اور کردار کا پہلا آئینہ اس کا لباس ہو گا ۔ جو اس کے بارے میں دیکھنے والے کی پہلی رائے قائم کرتا ہے ۔ جو یہ فرماتے ہیں کہ دل پاک ہونا چاہیئے لباس سے کیا فرق پڑتا ہے تو انہیں یہ اطلاع بہم پہنچا دی جائے کہ دل کا حال صرف اللہ ہی جانتا ہے ہم انسان جو دیکھتے ہیں اسی پر اپنی رائے بنانے کی قدرت رکھتے ہیں ۔ لہذا اپنے لباس کو مکمل اورحیادار رکھنا ہی انسان کی شرافت کا پہلا اعلانیہ ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اس کے کردار کی عظمت کو جانچا جائے گا کہ وہ اپنے رشتوں سے کتنا مخلص ہے ؟ اور اگر وہ ان رشتوں ہی سے بیزار ہے ، اپنے لباس سے ہی تنگ ہے تو اسے وہیں جا کر آباد ہو جانا چاہیئے جہاں سب ان چیزوں سے بیزار لوگوں کا ٹھکانہ ہے۔
ایسے بےمہار مرد و زن اگر کسی رشتے کے قابو میں آنے کو تیار نہیں ہیں تو انہیں اٹھا کر یا اپنے ملک کی سرحد سے باہر پھینک دیا جائے یا پھر اس جہان سے ہی رخصت کردیا جائے مردوں سے بیزار عورتوں کا ایک شہر بھی بسایا جا سکتا ہے جہآں کا رخ کوئی بھی مرد کرنا اپنے لیئے حرام کر لے ۔ چار ہی دنوں میں ان عورتوں کے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے ۔ کہ اللہ نے ہر جنس کی اپنی جگہ اور ضرورت رکھی ہے اور جو ان کے خلاف جا کر غیر فطری تقاضے کرتے ہیں وہ برباد ہی ہوا کرتے ہیں ۔ پاکیزگی اور ناپاکی کبھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے ۔ شہد خواہ کتنا ہی پاکیزہ ہو اسے گندے چمچ میں بھر کر اپنے منہ میں رکھنے کی کوشش کوئی نہیں کرے گا ۔ اسی طرح ایک وقت میں انسان یا تو پاک ہوتا ہے یا غلیظ ۔ گویا وہ ناپاک لباس میں ہو یا کردار میں ، کچرہ ہی بن جاتا ہے انہیں گھروں سے باہر ہی پھینکنا بنتا ہے۔ کیوں کچرا گھروں میں نہیں رکھا جاتا اس کا مقدر صرف کوڑے دان ہی ہوتا ہے۔