یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن کی آئینی حکومت کے سربراہ معین عبدالملک نے کہا ہے کہ حوثی باغیوں کی طرف سے اسٹاک ہوم جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کےجاری رہتے ہوئے مشاورت کی بات کرنا بے معنی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا پر دبائو ڈال کراسے سویڈن میں طے پائے معاہدے کی شرائط پرعمل درآمد کا پابند بنانا چاہیے۔ اس کے بعد ہی یمن میں امن بات چیت کے لیے صلاح مشورہ مفید ہوسکتا ہے۔
یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی نے وزیراعظم معین عبدالملک کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے یمن میں کشیدگی کم کرنے پر اصرار اسی صورت میں کامیاب اور مفید ہوسکتا ہے جب حوثی باغی اپنی طرف سے الحدیدہ میں جنگ بندی کے حوالے سے اسٹاک ہوم میں طے پائے سمجھوتے پر مکمل طورپر عمل درآمد کریں۔
خایل رہے کہ یمن کے وزیراعظم کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی مارٹن گریفیتھس نے ہفتے کے روز مآرب گورنری کے دورے کے دوران یمن میں جاری لڑائی روکنے پر زور دیا گیا۔ گریفیتھس نے خاص طورپر الجوف اور مشرقی صنعاء میں عرب عسکری اتحاد اور یمنی فوج کی طرف سے جاری لڑائی روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یمنی وزیر معین عبدالملک نے یمن میں چین کیے سفیر کانگ یونگ سے ملاقات میں ملک میں امن وامان کی تازہ صورت حال اور حوثی ملیشیا کے خلاف جاری آپریشن پرتبادلہ کیا۔