ویانا (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد پورے ملک میں جہاں ہرطرف خوف طاری ہے وہیں جگہ جگہ کرونا سے ہلاک ہونے لوگوں کی لاشیں بکھری دکھائی دیتی ہیں۔ گلیوں اور فٹ پاتھوں پر کرونا سے مرنے والوں کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں مگر اس موذی بیماری کے خوف سے ان لاشوں کے قریب جانئ کی ہمت کوئی نہیں کر پاتا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایران میں ہر گھنٹے کرونا کے شکار کسی شخص کی ہلاکت یا نئے کیسز کی خبریں آ رہی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ ایران کا نظام صحت جو پہلے ہی تباہی کے دھانے پر ہے مزید دبائو کا شکار ہوگیا ہے۔ موجودہ حالات میں جہاں ایرانی عوام کے لیے زندگی کی امید دم توڑتی جا رہی ہے وہیں قبرستانوں کا دائرہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔
ایران میں سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں ایرانیوں کو درپیش مشکل حالات کو دکھایا گیا ہے۔
ایک ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ شمالی ایران کے شہر ساری میں سڑک پر ایک شخص فٹ پاتھ پر پڑا ہےجبکہ کیمرا مین کے مطابق کرونا وائرس نے اس شخص کو ہلاک کردیا ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ شخص دم توڑ رہا ہے مگر اسے اسپتال لے جانے کے کوئی ایمبولینس دستیاب ہے اور نہ ہی کرونا کا شکار ہونے کے ڈر سے کوئی اس کی مدد کر پا رہا ہے۔
ایک دوسری ویڈیو قم شہر کی ہے جس میں ویڈیو بنانے والے شخص کا کہنا ہے کہ کرونا کی وجہ سےاس نے اپنی ماں کو کھو دیا ہے۔ وہ شخص ویڈیو کی عکس بندی کر رہا تھا۔ قم کی سڑکوں پر گھوم رہا تھا اور رو رہا تھا۔ اس شخص نے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای ، صدر حسن روحانی اور ایرانی ٹیلی ویژن پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا۔ اس نے کہا کہ قم کی سڑکیں اور گلیاں کرونا کی وجہ سے انسانی لاشوں سے اٹی پڑی ہیں مگر ہماری لیڈر شپ اسے چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔
ایران میں ایک نیوز ویب سائٹ ‘ انتخاب’ کے مدیر مصطفیٰ فقیہی نے وزیر صحت سعید نمکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں کرونا کے باعث اب تک 2 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جب سرکاری اعدادو شمار اس کا دسوں حصہ بیان کرتے ہیں۔
ٹویٹر پر فقیہی نے ٹویٹ کیا کہ جناب کیا آپ کرونا انفیکشن سے فوت ہونے والے لوگوں کی صحیح تعداد ظاہر نہیں کرنا چاہتے؟ ٹھیک ہے! صرف تہران اور گیلان کے صوبوں میں کل سے زیادہ 130 افراد فوت ہوچکے ہیں۔