واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے تیل کے بحران اور دیگرعالمی اور علاقائی مسائل پر بات چیت کی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ دونوں رہ نمائوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور متعدد علاقائی امور کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
قبل ازیں سعودی عرب کے وزیر برائے توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا تھا کہ اگر کرونا وائرس کی وجہ سے تیل کی طلب اور قیمتوں میں اتفاق رائے نہیں ہوتا تو مئی اور جون میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ‘اوپیک پلس’ کا اجلاس بلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
اپنے روسی ہم منصب کے بیان کے رد عمل میں سعودی وزیر توانائی نے ‘رائیٹرز’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مئی یا جون میں اوپیک پلس کے اجلاس منعقد کرنے کا کوئی جواز دکھائی نہیں دیتا۔ اگر اوپیک کے رکن ممالک میں تیل کی قیمتوں اور طلب میں اتفاق رائے نہیں ہوتا تو ایسے میں یہ اجلاس بحران سے نمٹںے میں ہماری ناکامیوں کو ظاہر کرےگا۔
انہوں نے کہا کہ روسی توانائی کے وزیر الیگزنڈر نوواک کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار کرنے والے ہر ملک کو اپنا مارکیٹ شیئر برقرار رکھنا چاہیئے جب کہ سعودی تیل کمپنی آرامکو کی طرف سے پیش کردہ قیمتوں میں کمی سے مارکیٹ میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فری منڈی میں تیل پیدا کرنے والے ملکوں کو مسابقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہیں اپنا مارکیٹ شیئر برقرار رکھنا اور بڑھانا چاہیئے
سعودی وزیر توانائی کا یہ بیان منگل کے روز سعودی آرامکو کے سی ای او امین الناصر کے انٹرویو کے بعد سامنےآیا ہے ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کمپنی اپریل میں اپنے اندرو اور بیرون ملک گاہکوں کو یومیہ 12 اعشاریہ 3 ملین بیرل تیل سپلائی کرے گی۔