اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مسلسل دوسرے سال پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود ترقیاتی بجٹ کو مکمل طور پرخرچ کرنے میں ناکام رہے گی۔
وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا ہے کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے اخراجات رواں سال بھی 600 ارب روپے رہیں گے جو بجٹ کے مختص کردہ ہدف سے 14فیصد کم ہوں گے اور بجٹ سے قبل سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی کوئی گنجائش نہیں، یہ مسلسل دوسرا سال ہوگا جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود ترقیاتی بجٹ کو مکمل طور پرخرچ کرنے میں ناکام رہے گی۔
کمیٹی کے سربراہ فیض اللہ کموکا کی زیرصدارت اگلے بجٹ کے خدوخال پر ان کیمرہ بریفنگ میں سکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وفاقی حکومت اگلے مالی سال کے دوران بیشتر مالی ذمہ داریاں صوبوں کو منتقل کردے گی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ مالی سال سے حکومت گردشی قرض کا 806 ارب روپے قومی قرض کا حصہ بنا دے گی۔سیکرٹری خزانہ نے تجویز کیا وفاقی یونٹوں کو بھی انحصار کی پالیسی ترک کر کے اور اپنے وسائل پیدا کرنے چاہیے ، کیونکہ صوبے اپنے وسائل کا 85فیصد این ایف سی ایوارڈ کے تحت حاصل کرتے ہیں،بریفنگ کے دوران سیکرٹری خزانہ نیکے ساتھ طے شدہ شرائط کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔