کورونا وائرس کے خطرے کے باوجود تبلیغی اجتماع میں لاکھوں زائرین جمع

Ijtema

Ijtema

لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کے خطرے کے باوجود لاہور کے نواحی علاقے رائیونڈ میں ایک مذہبی تبلیغی اجتماع میں تقریباﹰ ڈھائی لاکھ افراد جمع ہو گئے۔ منتظمین نے خراب موسم کو اجتماع ملتوی کرنے کا سبب قرار دیا۔

کورونا وائرس کی وبائی صورتحال سے بچاؤکے لیے حکومت پاکستان کی احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرتے ہوئے رائیونڈ میں پانچ روزہ تبلیغی اجتماع میں لاکھوں مسلمان عبادت گزار جمع ہوگئے۔ اس نوعیت کے واقعات سے کورانا وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔
اس سالانہ تبلیغی اجتماع کے منتظمین نے جمعرات کو کورونا وائرس کے خدشات کے بجائے شدید بارش کی وجہ سے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔ پانچ روزہ اجتماع کے لیے بدھ کے روز سے ہی ملک بھر سے تقریباﹰ دو لاکھ پچاس ہزار افراد لاہور کے قریب کیمپوں میں جمع ہو چکے تھے۔ رائیونڈ کے اس اجتماع کے ایک منتظم احسان اللہ نے آج بروز جمعہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’زیادہ تر افراد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں لیکن اب بھی ہزاروں افراد یہاں موجود ہیں۔ وہ آج واپس لوٹیں گے۔‘‘

پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے 21 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے، لیکن ان میں سے کسی مریض کی ہلاکت نہیں ہوئی۔ بائیس کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل ملک میں ہیلتھ کیئر کی سہولیات بھی انتہائی ناقص سمجھی جاتی ہیں۔

متعدد ممالک نے وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ہنگامی صور تحال کے پیش نظر بڑے عوامی اجتماعات کے انعقاد اور ان میں شرکت سے گریز کرنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔ بعض ممالک جیسے فرانس اور اٹلی نے بھی ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
پاکستان میں وفاقی حکومت نے ابھی تک ممکنہ وباء پر قابو پانے کے لیے ملک گیر اقدامات نافذ نہیں کیے۔ ملک کی تمام صوبائی حکومتیں اپنے طور پر کام کر رہی ہیں۔ لہٰذا تبلیغی اجتماع کے منتظمین اس تقریب کو ملتوی کرنے کی حکومتی ہدایت کو نظرانداز کرسکتے تھے۔ احسان اللہ کے بقول، ’’حکومت نے ہم سے کورونا وائرس کی وجہ سے اجتماع منسوخ کرنے کو کہا تھا لیکن ہمارے بزرگوں اور منتظمین نے یہ فیصلہ کیا کہ جلسہ منصوبے کے مطابق جاری رہے گا۔‘‘

رائیونڈ کے اس سالانہ اجتماع کا سلسلہ پانچ عشروں سے جاری ہے۔ اسے مذہبی اسکالرز نے شروع کیا تھا اور اس اجتماع کے دوران اسلامی تعلیمات کی تبلیغ پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اجتماع کے دوران ملک بھر سے آنے والے لاکھوں حاضرین کیمپوں میں رہتے ہیں۔
یاد رہے پاکستان کے چار میں سے تین صوبوں میں اسکول مارچ کے آخر تک بند ہیں اور حکام کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔