تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے دارالحکومت تہران پر قرنطینہ نافذ کرنے کی افواہیں کو مسترد کردیا ہے۔ صدر کی طرف سے تردید کے باوجود بعض ذرائع بتاتے ہیں کہ تہران کو دوسرے شہروں سے الگ تھلگ کرنے کے اقدامات شروع کردیے گئےہیں۔ صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بھی ٹھوس وجہ نہیں کہ ہم پورے کے پورے تہران کو قرنطینہ کردیں۔ صوبو کے گورنروں کو اپنی مرضی سے کسی علاقے کو قرنطینہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
آج سوموار کے روز صدر حسن روحانی نے ایک بیان میں کہا کہ تہران پر قرنطینہ عاید نہیں کیا جائے گا۔نہ آج اور نہ ہی نوروز کی تعطیل کے دوران ایسا ہوگا۔ یہ سب افواہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار اور بازوں میں تجارتی سرگرمیوں میں خلل پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا اور حکومت معمول کے مطابق اپنی خدمات فراہم کرتی رہے گی۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ‘ارنا’ نے صدر حسن روحانی کے حوالے سے کہا کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اپنے گھروں میں رہنا چاہیئے۔ انہیں ایک جگہ جمع نہیں ہونا چاہیئے اور ہر چیز کو صحت کے معیار کے مطابق ہونا چاہیے۔
دراین اثناء ایران کے صوبہ اھواز کے گورنر نے اتوارکے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے پورے صوبے میں قرنطینہ نافذ کردیا ہے۔ دوسرے صوبوں کے ساتھ ٹرانسپورٹ کی آمد ورفت بند کردی گئی ہے۔
گذشتہ ہفتے کے دوران ایران کے مختلف حصوں میں متعدد عہدیداروں نے کرونا وائرس کی وجہ سے قرنطینہ نافذ کرنے کی تصدیق کی ہے۔
ایران کے صوبہ خراسان میں عارضی طورپر سڑکیں بند کرنے کی بھی تجویز دی جا رہی ہے جب کہ مشہد کو قم کے بعد کرونا کا دوسرا ممکنہ ہدف قرار دیا جا رہا ہے۔
گذشتہ روز جب یہ خبریں آئیں دارالحکومت تہران کو کرونا کی وجہ سے قرنطینہ کیا جا رہا ہے تو لوگوں کی بڑی تعداد خوراک جمع کرنے کے لیے امڈ پڑی۔
تہران سٹی کونسل کے ممبر محسن ہاشمی نے عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ معاشرے میں خوف و ہراس پھیلانے ، تباہی پھیلانے اور کنفیوژن کو روکنے کے لیے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں۔
دریں اثنا ، تہران کے میئر بہروز حناچی نے تہران پر قرنطینہ عائد کرنے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہونے والے معاشی دباؤ کی وجہ سے حکومت لوگوں کو درکار سامان کے لیے وسائل فراہم نہیں کرسکتی۔
ایک اور پیشرفت میں بیماری پر قابو پانے والی ٹیم کے نائب سربراہ علی رضا زالی نے کہا کہ بڑے شہروں پر پہلے ہی جزوی قرنطینہ نافذ کردیا گیا ہے لیکن کمپنیاں اور دفاتر بند نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم اس نے مجموعی طور پر قرنطینہ کی فزیبلٹی کو مسترد کردیا کیونکہ اس کا اطلاق اٹلی میں کیا گیا ہے۔