اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی صدر سابق فوجی سربراہ اور بیلو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما بینی گینٹس کو آج پیر کے روزنئی حکومت بنانے کے لیے باضابطہ مدعو کریں گے، اس پیش رفت کو موجودہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے لیے بڑا دھچکا قرا ردیا جارہا ہے۔
اسرائیلی صدر ریوین ریولین سابق فوجی سربراہ اور بیلو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما بینی گینٹس کو آج پیر کے روزنئی حکومت بنانے کے لیے باضابطہ مدعو کریں گے، اس پیش رفت کو موجودہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے لیے بڑا دھچکا قرا ردیا جارہا ہے۔
سیاسی عدم استحکام سے دوچار اسرائیل میں ایک برس سے کم عرصے میں حکومت سازی کی یہ تیسری کوشش ہے جہاں اس وقت کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے ایک ‘ایمرجنسی‘ حکومت کی مانگ خاصی زور پکڑ گئی ہے۔اسرائیلی صدر ریولین کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے ” (پیرکو) دوپہر کے قریب صدر،کچول لاوان (بلیو اینڈ وائٹ پارٹی) کے سربراہ بینی گینٹس کو حکومت سازی کی ذمہ داری سونپیں گے۔”
اسرائیلی صدر نے بینی گینٹس کو حکومت سازی کے لیے مدعو کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب متعدد اراکین پارلیمان نے انہیں بینجمن نیتن یاہو کے حریف بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ کی حمایت کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اسرائیلی صدر ریولین نے اپنے فیصلے کا اعلان اتوار کے روز اسرائیلی پارلیمان میں نمائندگی کرنے والی تمام موجودہ سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کرنے اور اس کے بعد وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ہنگامی میٹنگ کے بعد کیا۔
اسرائیلی آئین کے مطابق ملک کے صدر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے امیدوار کا انتخاب کرے جسے پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے کا سب سے زیادہ امکان ہو اور جو حکومت بناسکے۔ اسرائیل میں گذشتہ دومارچ کو ایک برس کے اندر تیسری مرتبہ عام انتخابات کرائے جانے کے باوجود کسی بھی پارٹی یا اتحاد کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہونے کی وجہ سے اسرائیلی صدر کا کام کافی مشکل ہوگیا تھا۔ گوکہ بینجمن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی حالیہ انتخابات میں 48 سیٹیں حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے لیکن اتوار کے روز دیگر پارٹیوں کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعدیہ بات واضح ہوگئی کہ وہ حکومت سازی کے لیے ضروری 120رکنی اسرائیلی پارلیمان میں کم از کم 61 ممبران پارلیمنٹ کی حمایت سے تین سیٹیوں سے پیچھے رہ گئی ہے۔ دوسری طرف گینٹس کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی دیگر چھوٹی جماعتوں کی حمایت سے 61 سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
گینٹس سے حکومت سازی کے لیے صدر ریولین کی درخواست تاہم اس بات کی ضمانت نہیں ہے کہ وہ ایک مستحکم حکومت قائم کرنے میں کامیاب بھی ہوجائیں گے، کیونکہ اپوزیشن جماعتوں میں بھی آپس میں کئی امور پر شدید اختلافات ہیں۔ گینٹس کی حمایت کرنے والوں میں عرب نواز جماعت کے علاوہ انتہائی قوم پرست اسرائیلی جماعت بیتینو شامل ہے۔
اسرائیلی صدر کی طرف سے گینٹس کو حکومت سازی کے لیے باضابطہ مدعو کیے جانے کے بعد انہیں ایک ماہ کے اندراپنی حکومت تشکیل دینی ہوگی۔
اسرائیل اس وقت کوروناوائرس کے خطرے سے دوچار ہے اور وہاں حکومت سازی کے لیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ بعض سیاست دانوں نے اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ملک میں ایک ایمرجنسی اتحادی حکومت قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔ عبوری وزیر اعظم کی حیثیت سے نتین یاہو نے بینی گینٹس کو اپنی حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ گینٹس کا کہنا تھا کہ وہ اس تجویز پر کھلے دل سے غور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ اس تجویز کو اس لیے مسترد کررہے ہیں کیوں کہ نتین یاہو اپنی پیش کش میں مخلص نہیں ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور کورونا کی وبا کے ساتھ ساتھ نتین یاہو کو جعل سازی، اعتماد شکنی اور رشوت خوری کے الزامات کی وجہ سے قانونی مقدمات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
نتین یاہو کو اتوار کے روز ان مقدمات سے اس وقت تھوڑی راحت ملی جب اسرائیل کی ایک عدالت نے کوورنا وائرس کے خطرات کے مدنظر ان کے مقدمے کی سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کردی۔ مقدمے کی کارروائی اب 24مئی کو شروع ہوگی۔