بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی وبا نے محبت کی نشانی تاج محل کو بھی اپنی زد میں لے لیا،اسے آج سے 31 مارچ تک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
سترہویں صدی میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کی طرف سے اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں آگرہ میں تعمیرکرائے گئی محبت کی یادگار تاج محل کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب اسے بند کیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت ثقافت نے کل ایک نوٹس جاری کرکے تاج محل کے علاوہ دو سو سے زیادہ تاریخی مقامات، میوزیم اور قومی ورثوں کو 31 مارچ تک بند کرنے کا حکم دیا۔ ان میں قطب مینار، ہمایوں کا مقبرہ، اجنتا ایلورا کے غار وغیرہ شامل ہیں۔ آگرہ میں تاج محل کے علاوہ فتح پور سیکری، اعتماد الدولہ کا مقبرہ، اکبر کا مقبرہ اور آگرہ کے قلعے کو بھی سیاحوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
یونیسیکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے درجے کا حامل اور عجائبات عالم میں شامل، آگرہ کے تاج محل کو 1648ء میں اس کی تعمیر کے بعد سے دوسری مرتبہ بند کیا جارہا ہے۔ پہلی مرتبہ 1971ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کے دوران تاج محل کو پندرہ دنوں کے لیے بند کیا گیا تھا۔ حالانکہ 1978ء میں دریائے جمنا میں سیلاب آنے اور سیلاب کا پانی شہر میں داخل ہوجانے کی وجہ سے تاج محل کو ایک ہفتہ کے لیے بند کیا گیا تھا لیکن اس وقت بھی لوگ تاج محل کو دیکھنے کے لیے وہاں آتے تھے۔ البتہ تاج محل کے اندر جانے پر روک تھی۔
خیال رہے کہ کورونا کے خوف اور بھارتی حکومت کی طرف سے متعدد ممالک کے شہریوں کی بھارت میں آمد پر پابندی کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے تقریباً سات ملین سیاح ہر سال تاج محل کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ محکمہ سیاحت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پیر کو 7533 سیاح تاج محل دیکھنے آئے ان میں صرف 1104غیر ملکی تھے۔ اس سے پچھلے ہفتہ پیر کے روز تاج محل دیکھنے کے لیے آنے والے سیاحوں کی تعداد پندرہ ہزار تھی، گویا ایک ہفتہ کے اندر سیاحوں کی تعداد نصف رہ گئی۔
آل انڈیا میئر کونسل کے چیئرمین اور آگرہ کے چیئرمین نوین جین نے گزشتہ ہفتے تاج محل سمیت تمام تاریخی عمارتوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ نوین جین کا کہنا تھا کہ جب دنیا بھر میں اہم سیاحتی مقامات کو احتیاط کے طورپر بند کیا جارہا ہے ایسے میں تاج محل کو کھلا رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
تاج محل کو بند کرنے کی وجہ سے اس برس شاہ جہاں کا سالانہ عرس بھی نہیں منعقد ہوسکے گا۔ شاہ جہاں کا 365 واں عرس آئندہ 21 سے 23 مارچ کے درمیان ہونا تھا۔ عرس کمیٹی کا کہنا ہے کہ عوام کی حفاظت سب سے مقدم ہے لہذا عرس کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے البتہ 23 مارچ کو قرآن خوانی ہوگی جس میں ملک کی کورونا وبا سے حفاظت کی دعا کی جائے گی۔
تاج محل کو بند کیے جانے کی وجہ سے مقامی تاجروں اور ٹور گائیڈز میں کافی مایوسی پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے تاج محل کے دورے کے بعد دنیا کے تمام ممالک اور بالخصوص امریکا سے بڑی تعداد میں سیاحوں کے آمد کی توقع تھی لیکن کورونا نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
یہ امر قابل زکر ہے کہ بھارت نے بیشتر ملکو ں سے آنے والے تمام سیاحوں پر پابندی لگاد ی ہے۔ وزارت صحت نے ایک نوٹس جاری کرکے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک،برطانیہ، یورپی فری ٹریڈ ایسوسی اور ترکی سے آنے والے تمام مسافروں کو 18 مارچ تک بھارت میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جبکہ متحدہ عرب امارات، قطر،عمان اور کویت سے آنے والے مسافروں کو بھارت پہنچنے کے بعد چودہ روز تک قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے۔ چین، اٹلی، ایران، جنوبی کوریا، فرانس، اسپین اور جرمنی سے آنے والوں پر بھی اسی طرح کی پابندی ہے۔ پڑوسی ممالک بنگلہ دیش اور میانمار سے ملحق سرحدوں پر بیشتر بارڈر کو بند کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا بھارت میں کووڈ۔انیس سے 125افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے، جبکہ اب تک تین افراد اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کی بیشتر ریاستوں میں اسکولوں، کالجوں اور شاپنگ مالز کو 31 مارچ تک بند کردیا گیا ہے۔