اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی وزارت صحت نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے پاکستان میں پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے اندر ملک بھر میں 130 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
ملکی وزارت صحت کے مطابق اس مہلک وائرس میں مبتلا نئے مریضوں میں سے اکثریت کا تعلق تفتان سے ہے، جو ایران اور پاکستان کے درمیان سرحد سے ملحقہ علاقہ ہے۔ وہاں ایران سے پاکستان لوٹنے والے سینکڑوں پاکستانی باشندوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پوری دنیا کو اپنے لپیٹ میں لینے والا کورونا وائرس چین اور اٹلی کے بعد ایران میں سب سے بڑی تعداد میں انسانی ہلاکتوں کا سبب بنا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی حکام نے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں واضح اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ پاکستان میں اس وقت بہت سے افراد اس بارے میں اپنے میڈیکل ٹیسٹوں کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔ وزارت صحت اور دیگر حکام کا خیال ہے کہ لیبارٹری امتحانات کے نتائج سامنے آنے پر یقیناً متاثرہ مریضوں کی تعداد میں یک دم اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔
اسلام آباد حکومت نے دریں اثناء ایران اور افغانستان کے ساتھ ملنے والی پاکستانی سرحدوں کو سیل کر دیا ہے۔ پاکستان کے محض تین ہوائی اڈوں تک انٹرنیشنل فلائٹس کی آمد و رفت کو محدود کر دیا گیا ہے نیز حکومت نے تمام عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پاکستان کا جنوبی صوبہ سندھ ابھی تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ تاہم سندھ کی صوبائی انتظامیہ کی طرف سے کیے جانے والے حفاظتی اور دیگر طبی انتظامات کو سراہا بھی جا رہا ہے۔ صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کہہ چکے ہیں کہ سندھ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں اور سندھ میں ہر فرد کا ٹیسٹ کروایا جائے گا۔
صوبہ سندھ میں اب تک کیے جانے والے اقدامات میں خاص طور سے تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی قبل از وقت چھٹیوں کر دینے کے علاوہ تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔ سرکاری دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی، عوامی آمد و رفت والے سرکاری دفاتر کے اوقات کار محدود کر دینے کے علاوہ ملازمین کے لیے ماسک اور سینیٹائزرز کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔ شادی کی تقریبات سمیت ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور پولیس کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
اُدھر سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت نے لاہور سمیت صوبے بھر کے ہسپتالوں میں میڈیکل ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق پنجاب بھر میں اسکول، کالج، یونیورسٹیاں، سینما گھر اور شادی ہال وغیرہ بند کر دیے گئے ہیں۔ پنجاب میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی گئی ہے اور مذہبی شخصیات نے بھی پنجاب حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ صوبے بھر کے تمام ہسپتالوں کے لیے 300 سکریننگ کٹس اور وینٹیلیٹرز خریدنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔