چین میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے گھروں میں قرنطینہ کے باعث جوڑوں کے درمیان معمول کے جھگڑے طلاق کی انتہا تک جا پہنچے ہیں جس کی وجہ سے ان دِنوں طلاق کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کی جائے پیدائش چین نے بہترین طبی انتظامات اور زبردست عوامی تعاون کے باعث قابو پالیا ہے تاہم اس کامیاب کوشش کے دوران شہریوں کو گھروں میں رہنا پڑا یہاں تک کہ شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے سے اکتا گئے اور جھگڑے معمول کا حصہ بن گئے۔
کورونا وائرس پر قابو پانے والے چین میں طلاق کی شرح میں ہوشربا اضافہ دیکھا گیا ہے 24 فروری سے تاحال صرف ایک صوبے سیچوان میں 300 جوڑوں نے طلاق کے لیے رجسٹرار آفس سے رجوع کیا ہے جو گزشتہ برس کی مکمل تعداد سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
صوبے کے میرج رجسٹر آفیسر کا کہنا ہے کہ طلاق کے حصول کے لیے درخواست دینے والوں میں اکثریت نوجوان جوڑوں کی ہے جو ایک ہی مقام پر ایک ساتھ رہتے رہتے تنگ آگئے اور مزاج میں چڑاچڑاہٹ آگئی جو جھگڑے کا باعث بنی۔
سیچوان کے علاوہ ہوبے اور شانسی سمیت دیگر صوبوں میں بھی طلاق کے لیے جوڑوں نے میرج رجسٹرار سے رابطہ کیا ہے، میرج رجسٹرار آفس 3 ماہ کی بندش کے بعد حال ہی میں کھلے ہیں تاہم پہلے ان جوڑوں کو ماہرین نفسیات سے ملایا جائے گا۔