ارجنٹائن (اصل میڈیا ڈیسک) کرونا وائرس نے پوری دنیا کے سماجی نظام کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے۔ اس وباء کے نتیجے میں ہزاروں افراد کی جانیں چلی گئیں اور لاکھوں کی خوشیوں پر پانی پھر گیا۔ لوگ اب ھجوم سے دور آن لائن انٹرنیٹ کی دنیا میں شادیاں کرنے پرمجبور ہیں۔
ارجنٹائن کے ایک جوڑے ڈیاگو اسپٹیا اور صوفیہ کگوینو کی منگنی کے ایک سال بعد 26 مارچ کو شادی کی تاریخ طے کی تھی مگر ملک میں جاری لاک ڈائون کی وجہ سے وہ اپنی شادی روایتی طریقے سے نہ کرسکے۔ انہوں نے 400 افراد کو شادی کی دعوت دے رکھی تھی۔ بالآخر انہیں شادی انٹرنیٹ کے ذریعے کرنا پڑی۔
بیونس آئرس سے700 کلومیٹر شمال مشرق میں کورڈوبا میں ایک فارمیسی کے 42 سالہ ملازم ڈیاگو نے اے ایف پی کو بتایا کہ شادی کسی شخص کی زندگی کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ ہمارے لیے اپنی شادی ترک کرنے کا فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا۔ لیکن ہم نے اپنا خواب طے کیا۔ ہم لوگوں کو جمع نہیں کرسکتے تھے کیونکہ ایسا کرنا سب کے فائدے میں تھا۔
جمعہ کے روز پورے ارجنٹائن میں عام قرنطین کا طریقہ کارنافذ کیا گیا، جس ک بعد ڈیاگو اور صوفیا میں روایتی طریقے سے شادی رچانا مشکل ہوگیا۔
پڑوسیوں نے اس جوڑے کو “وائی فائی” کنکشن مہیا کیا۔وہ کچھ ہی عرصہ قبل اپنے نئے گھر منتقل ہوگئے تھے اور مگر ان کے گھر میں ابھی تک ان تک انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے۔ ان کی انجیلی بشارت کے چرچ کے دو ممبران نے ویڈیو ٹیکنالوجی کے ذریعہ شادی کی رسومات ادا کیں 400 مہمانوں نے ‘فیس بک’ اور ‘انسٹاگرام’ کے توسط سے شادی میں شرکت کی۔
کورڈوبا یونیورسٹی میں زرعی انجینئرنگ کی پروفیسر 32 سالہ صوفیہ نے کہا ، “ہمارے پاس ضیافت اور رنگین کٹ آؤٹ نہیں تھے ، نہ ہی شادی کا جوڑا ، لیکن یہ شادی ہوئی۔”
انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی بعد میں ہوگی ۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بوسے کا تبادلہ کرنا چاہتے، ہنسی مذاق کرنا اور ڈرنکنگ کرنا چاہتے ہیں۔
جمعہ کے روز ارجنٹائن کے حکام نے ملک کے 44 ملین باشندوں کو 31 مارچ تک مکمل تنہائی اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ارجنٹائن میں اب تک کرونا کے 266کیسز سامنے آچکے ہیں۔