اسپین (اصل میڈیا ڈیسک) اسپین میں کورونا وائرس تقریباﹰ تین ہزار افراد کی جان لے چکا ہے۔ اب وہاں بہت سے مریض ہسپتالوں سے فرار ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ملکی پولیس کے سربراہ کے مطابق ان مفرور مریضوں نے حکام کو نئی ’غیر ضروری‘ مشکل میں ڈال دیا ہے۔
اسپین کی نیشنل پولیس کے سربراہ خوزے آنجیل گونزالیس نے میڈرڈ میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملک کے کئی ہسپتالوں سے اب تک کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کوِوڈ انیس کے مریضوں کے فرار کے واقعات کی اطلاعات مل چکی ہیں۔
انہوں نے کہا، ”ان مریضوں کے فرار کے واقعات نے ملکی سکیورٹی حکام کو ایک ایسے ‘بہت بڑے لیکن قطعی غیر ضروری‘ کام میں ڈال دیا ہے، جس کا مقصد ایسے ‘مفرور‘ مریضوں کو تلاش کر کے دوبارہ ہسپتالوں میں پہنچانا ہے۔
خوزے آنجیل گونزالیس نے بتایا کہ منگل چوبیس مارچ کو بھی ملکی دارالحکومت میڈرڈ کے نواح میں لیگانیس اور مشرقی اسپین کے ساحلی علاقے کے قصبے بَینی دورم سے ایسے دو واقعات کی اطلاعات ملیں، جن میں نہ صرف کورونا وائرس کے مریض ہسپتالوں سے فرار ہو گئے بلکہ بہت سے ‘غیر ذمے دار شہری‘ سول کرفیو کے تحت گھروں سے نکلنے پر پابندی کی خلاف ورزیوں کے مرتکب بھی ہوئے۔
اسپین کی نیشنل پولیس کے سربراہ کے بقول گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں اسی کے قریب ایسے افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا، جو اپنے گھروں میں رہنے کے بجائے ‘انتہائی غیر ذمے داری اور سماجی عدم یکجہتی‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرعام گھوم پھر رہے تھے۔
فرانسیسی حکومت کی طرف سے گزشتہ جمعرات کو ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں سیاحوں میں مشہور خوابوں کا شہر پیرس بھی بالکل خاموش ہو گیا ہے۔ پیرس کے مقامی باسیوں کو بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ ضروری کام کے علاوہ گھروں سے نہ نکلیں۔ یہ وہ شہر ہے، جس کے کیفے جنگوں میں بھی کبھی بند نہیں ہوئے تھے۔
اسپین جنوبی یورپ کا ایک ایسا ملک ہے، جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک تقریباﹰ تین ہزار افراد ہلاک اور بیالیس ہزار سے زائد بیمار ہو چکے ہیں۔ کووِڈ انیس نامی بیماری کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کی وجہ سے اسپین پوری دنیا میں اس وقت اٹلی اور چین کے بعد تیسرے اور یورپ میں دوسرے نمبر پر ہے۔
میڈرڈ میں ملکی حکومت نے پندرہ مارچ سے اسپین کے مجموعی طور پر سینتالیس ملین شہریوں کے کسی بہت ضروری وجہ کے بغیر گھر سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
آج بدھ پچیس مارچ کو ہسپانوی پارلیمان میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم پیدرو سانچیز کی حکومت کی طرف سے پیش کردہ ایک ایسی قرارداد پر رائے شماری بھی ہو رہی ہے، جس میں ملک میں نافذ ایمرجنسی میں دو ہفتے کی توسیع کی سفارش کی گئی ہے۔
پندرہ مارچ کو نافذ کی گئی ایمرجنسی بھی دو ہفتے کے لیے لگائی گئی تھی اور آج اگر پارلیمان نے اس ہنگامی حالت کی مدت میں مزید دو ہفتے کی توسیع کر دی، تو عام شہریوں کے کسی بہت ضروری کام کے علاوہ اپنے گھروں سے نکلنے پر گیارہ اپریل تک پابندی رہے گی۔