وبائی امراض کے ماہر امریکی سائنسدان انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب شخص کے لیے 100 فیصد نہیں کہہ سکتے کہ یہ دوبارہ متاثر نہیں ہو گا۔
امریکی سائنسدان ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے ایک انٹرویو کے دوران خبردار کیا کہ کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیلتا ہے، یہ نہایت پیچیدہ، مختلف اور خطرناک وائرس ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی اب تک کوئی دوا دستیاب نہیں، وائرس علامات نہ رکھنے والے کسی شخص کو بھی ہو سکتا ہے، یہ ایک ایسی وبائی صورت حال ہے جو ہم نے کبھی نہیں دیکھی لیکن سماجی فاصلہ، ہاتھ دھونا اور محتاط رہنا بچت کا واحد راستہ ہے۔
امریکی ٹی وی شو میں اظہار خیال کرتے ہوئے وبائی ماہر کا کہنا تھا کہ کورونا اب ایک ڈرونا خواب بن چکا ہے، ایبولا کے مقابلے میں کورونا بہت تیزی سے ایک انسان سے دوسرے کو منتقل ہوتا ہے، یہ کسی ایسے شخص کو بھی متاثر کرسکتا ہے جس میں بظاہر کوئی علامات نہ ہوں۔
کورونا سے صحتیاب شخص کے دوبارہ متاثر نہ ہونے کی کوئی گارنٹی نہیں: امریکی سائنسدان انہوں نے بتایا کہ یہ وائرس 30 اور 40 سال کے جوانوں کو بھی بری طرح متاثر کر سکتا ہے،کورونا وائرس زیادہ گنجان آبادیوں بالخصوص بوڑھوں اور پہلے سے بیماریوں میں مبتلا انسانوں کے لیے نہایت خطرناک ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر انتھونی کا کہنا تھا کہ یہ بیماری بہت آسانی سے پھیلتی ہے، اگر آپ کو علامات نا بھی ہوں تو بھی آپ اسے پھیلا سکتے ہیں، یہ نہایت خطرنا ک اور مکار وائرس ہے، دوسری مختلف چیز یہ ہے کہ یہ وائرس موسمی زکام کی طرح نہیں جس سے میں اور آپ گزرتے ہیں اور جس سے اموات کی شرح صفر اعشاریہ ایک فیصد ہے بلکہ اس وائرس کی شرح اموات اس سے 10 گنا زیادہ ہے، یہ کم از کم ایک فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا زیادہ تر چھینکنے اور کھانسنے سے پھیلتا ہے، کورونا کے ڈراپلٹس ہوا میں کچھ دیر معلق رہ سکتے ہیں جو صحت مند لوگوں کے لیے بڑا خطرہ ہو سکتے ہیں جب کہ وائرس سے صحت یاب شخص کے بارے 100 فیصد نہیں کہا جاسکتا کہ وہ دوبارہ متاثر نہیں ہو گا، وائرس کے ختم ہونے کے سائیکل کے بارے میں بھی وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے توڑ کے لیے طبی ماہرین ویکسین تیار کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں تاحال اب تک اس میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکی ہے۔
کورونا وائرس چین کے بعد امریکا اور برطانیہ سمیت دنیا کے 195 سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے جس کے باعث متاثرین کی تعداد ساڑھے 5 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ 27 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔