جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن حکومت کے وزرا ملک فی الوقت ملک میں لاک ڈاؤن نرم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ جرمنی بھر میں اگلے مہینے کی بیس تاریخ تک لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر کی سربراہ ہیلگے باؤن نے واضح کیا ہے کہ بیس اپریل تک لاک ڈاؤن میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ براؤن نے یہ بھی کہا کہ اس لاک ڈاؤن میں نرمی پیدا کیے جانے کی کوئی تجویز بھی زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ برلن حکومت کے وزراء بھی لاک ڈاؤن کی مکمل حمایت میں ہیں۔
ہیلگے براؤن نے جرمن جریدے ڈیئر ٹاگیس اشپیگل کو انٹرویو دیتے ہوئے لاک ڈاؤن کے حکومتی اقدامات میں ممکنہ کمی بارے وضاحت دی۔ انہوں یہ بھی بتایا کہ پابندیوں کو ختم کرنے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ ایسٹر کی تعطیلات کے بعد مجموعی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
اپنے انٹرویو میں ہیلگے براؤن کا کہنا تھا کہ ایسٹر تعطیلات کے اختتام پر جائزہ لیا جائے گا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو سُست کرنے میں کتنی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اُس کے بعد ہی کوئی اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔ یورپ کی سب سے بڑی اقتصادی قوت کے حامل ملک میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی وبا سردست کنٹرول میں لائی نہیں جا سکی ہے۔
جرمنی میں اس وقت تمام اسکول اور یونیورسٹیاں ایسٹر کی تعطیلات کے شروع ہونے سے تین ہفتے قبل بند کر دی گئی ہیں۔ ایسٹر تعطیلات اُنیس اپریل کو ختم ہونا ہیں۔ رواں ہفتے کے دوران غیر ضروری اشیاء فروخت کرنے والی دوکانوں اور تفریحی مقامات بشمول سینما گھروں کو بھی پوری طرح بند رکھنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔ صرف ضروریاتِ زندگی فروخت کرنے والی مارکیٹوں اور دوکانوں کو کھولنے کی اجازت ہے۔
جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا سے پھیلنے والی بیماری کووڈ اُنیس کی گرفت میں آئے ہوئے افراد کی تعداد ترپن ہزار تین سو چالیس ہے۔ اس مرض سے ہونے والی ہلاکتیں تین سو ننانوے ہیں۔ دو دوسرے یورپی ممالک اٹلی اور سپین میں بھی یہ وبا ابھی تک بے قابو ہے۔ اٹلی میں ہلاکتیں نو ہزار سے زائد ہے جبکہ اسپین میں اس وبا نے ساڑھے پانچ ہزار انسانوں کو ہلاک کیا ہے۔ امریکا میں کووڈ اُنیس کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ چار سے بڑھ چکی ہے۔