ہمیں تو یاد ہے

Coronavirus

Coronavirus

تحریر : شاہ بانو میر

حدیث نبویﷺ ہے کہ

اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں وبا میں مبتلا ہو

تو

تم ہرگز اس جگہہ کو چھوڑ کر کہیں اور نہ جاؤ

اگر

تم وبا سے مر گئے تو شہید کی موت مرو گے

صحیح بخاری

ترقی اور ایجادات نے

جب تک انسانیت کی فلاح کیلیۓ اقدامات اٹھائے

تب تک دنبا پرسکون تھی

مگر

جیسے ہی شیطان نے اپنے وعدے کے مطابق

انسانوں کو جو اس کے چیلے تھے انکے اذہان کو قابو کیا

اور

زمین پر اللہ کے نائب کی بجائے

زمینی خدا بنانے کا جنون سوار کیا

تو

ترقی کا معیار بدل گیا

مثبت سے منفی استعمال میں آنے لگیں

اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہیں

کیسے برداشت کرتے

آج عذاب کا نام کرونا ہے

سوچیں

افغانستان ہمسایہ ممالک میں

کرونا کی تباہی کے باوجود سکون ہے

وجہ

ایمان اور اللہ پر توکل

پاکستان کی ترقی کی بھی الگ ہی داستان ہے

راتوں رات شارٹ کٹ سے ملک ترقی یافتہ بن گیا

بغیر تعلیم کے بغیر مشقت کے بغیر شعور کے

صرف آپ کے پاس پیسہ ہونا لازم ہے

خواہ

وہ کسی مد میں بھی آ رہا ہو

یورپ کو دیکھ لیں

چین امریکہ کو دیکھ لیں

بتدریج ترقی ہوئی

انہوں نے تعلیم کو اہمیت دی ٹیکنالوجی حاصل کی

قوم ماڈرن ہوئی شعور کے ساتھ

اپنی محنت سے وہ اقوام

زندہ قومیں بنیں

جب کسی کو جسمانی طور پر زندہ

اور

ایمانی طور پر

مارنا مقصود ہو

تو

سازش تیار کی جاتی ہے

پہلے دہشت گردی خود کروائی جاتی ہے

پھر

ثبوت دکھا کر

اپنے دوست ہونے کا ثبوت فراہم کیا جاتا ہے

اس کے بعد مدد کے بہانے

امدادی پیکج دینے کی عادت ڈالی جاتی ہے

قومیں محنت سے عظیم بنتی ہیں

پرائے قرضوں سے کامیاب نہیں کہلاتیں

ایسے قرضے کو ملک کے طاقتور

مافیا کا استعمال کر کے

بڑے منصوبوں حاصل کرتا ہے

طاقتور اچھی طرح جانتا ہے

اس ملک میں یہی پیسہ

اس کی بقاء کا ضامن ہے

سیاست جو عوامی خدمت تھی

آج عوام پر حکومت کرنے کا واحد ادارہ ہے

عوام بیچاری دفتروں میں ذلیل ہوتی ہے

اسی سوچ کے حامل افراد

سب سے بڑا ظلم اس وقت کرتے ہیں

جب بے انداز دولت مزید بڑہانے کیلئے

اب بیرون ملک سے پڑھے لکھے انکے بچے آتے ہیں

اور

اپنی تعلیم سے مزید کئی

عجیب و غریب کامیاب بزنس شروع کرتے ہیں

بزنس بڑہتا ہی چلا جاتا ہے

ایسے منتشر ذہن صرف اور صرف

پاکستان میں وہ منصوبے چاہتے ہیں

جن سے دولت میں اضافہ ہو

جن ملکوں کی چیزیں آئیں

وہاں ہر ایجاد کے استعمال کو

اس کے بناوٹ کے حساب سے

سیکھنے کے بعد

احتیاط سے استعمال کیا جاتا ہے

محنت نے انہیں قدر سکھائی

دوسری جانب ہم جیسے ملک ہیں

جہاں حکمرانوں نے ہر دور میں

عوام کو

تعلیم کے زیور سے مزین نہیں کیا

لیکن

غیر ملکی کھانے کی چین سے اٹھتی

اشتہاء انگیز کھانے کی خوشبو

یا

شیشے کے شوکیس میں سجے

مومی مجسموں پر موجود ملبوسات نے

خواہشات کا غلام ضرور بنا دیا

یہ نیا کلچر عام پاکستانی کے اختیار سے باہر ہے

جہالت اور غربت کے اس خوفناک امتزاج نے

ملک میں نئے کلچر کو پیدا کیا

بچیاں بچے چھوٹی چھوٹی جابز

اور

جن میں سب سے زیادہ بہتات

شو بز کی ہے

وہ کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتے

یہ ہے شارٹ کٹ سے

راستہ تلاش کرتی میری قوم ہے

قرضوں کی شرائط میں اپنے کلچر کے فروغ کی شرائط

متعین کر کے پھر قرضے دیے جاتے ہیں

ہمارے بڑوں نے کبھی نہیں سوچا

کہ

ہم کیا کرنے جا رہے ہیں؟

نسل کیسے برباد ہوں گی

ملک میں مسائل ہمیشہ سے تھے

شومئی قسمت

اس قوم کو آج کرونا مل گیا

کرونا سے نمٹنے کے لئے ہر روز حسب سابق

حکومت کےمنتخب شدہ

اور

عوام سے مسترد شدہ افراد

صرف خوش آمدی پیکج دیتے ہیں

عوام کیلئے وعدے اور خواب اب موت بنتے جا رہے ہیں

ڈیتھ پلان کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے

میڈیا کے اینکر پرسنز کی چاندی ہو گئی ہے

مساجد بند کروائی جا رہی ہیں

عوامی تحفظ کیلئے

لیکن

اتنے ہی لوگ اس میڈیا سنٹر پر موجود ہوتے ہیں

جہاں منفی اور مفاداتی تجارتی باتوں کے سوا

کچھ نہیں ہوتا

میڈیا ہاؤسسز کو

وائرس سے مبّرا کیوں نہیں قرار دیا گیا؟

ان اینکر پرسنز کی گفتگو سیکولر ازم کی سوچ پر مبنی

کیا نماز اور درس سے زیادہ پاکیزہ ہے؟

ملک میں مسئلہ سنجیدہ سیاسی نوعیت کا ہو

یا سماجی نوعیت کا

یا ریاضی نوعیت کا

یا ارضی نوعیت کا

یا اقتصادی نوعیت کا

یا معاشرتی نوعیت کا

یا سماوی نوعیت کا ٌ

یا انصافی نوعیت کا

یا بشری نوعیت کا

یا طبی نوعیت کا

سبحان اللہ

اس ملک کے چنے ہوئے تجزیہ کار جو پڑھے لکھے منجھے ہوئے صحافی ہیں

مجال ہے جو کسی بھی معاملے پر کبھی یہ کہہ کر

بحث سے انکار کر دیں

کہ

وہ اس مسئلے کے ایکسپرٹ نہیں

انٹر نیٹ سے رپورٹس نکال کر

پوائنٹس بنا کر اپنا نام اور پیسہ خوب کما رہے ہیں

اور

یہ بھی کارستانی اسی جاہلانہ دولتمند سوچ کی ہے

جن کی کمائی سے

میڈیا ہاؤسسز یوں ملک میں کھلے

جیسے شیطان کی طویل آنت

ماسک دستانے اور سینی ٹائزر کی اتنی تشہیر کی گئی

کہ

پھر

کسی دولتمند کی راتوں رات

اربوں کی کمائی ہو گئی

عوام کا درد رکھنے والے حضرات

جو اس لاغر معیشت سے جھکے غرباء کو دیکھ رہے ہیں

وہ

سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے ہیں

یہ ڈیتھ پلان ہے بڑی طاقتوں کا

فضائی آلودگی آبادی کے بڑہنے سے زیادہ ہو رہی ہے

ذہین لوگوں نے بڑی آبادی والے ملک کو

صفحہ ہستی سے مٹانے کی مذموم کوشش

کرونا سے کی

ڈاکٹرز کہتے ہیں

کہ

آپکو کرونا سے بچنے کیلئے

سب سے پہلے بطور مومن

اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے

کُل نفسُ ذائقة الموت

پر یقین رکھیں

خوف ہے تو دور کرنے کا نسخہ بھی ہے

الا بذکر اللہ تطمئن القلوب

قرآن مجید

اب عربی میں نہیں اردو ترجمہ سے پڑہنا ہے

اب وہ وقت آچکا

جب ہمیں دشمن کی اسلام دشمنی کا پتہ چلنا چاہیے

اور

قرآن سے بہتر کوئی مؤرخ نہیں

کوئی مقرر نہیں

جو

اس راز کا پردہ فاش کرے

اللہ رحیم ہے کریم ہے

مایوس نہیں ہونا

سوچنا ضرور ہے

آپکا دین آپ سے

قرض کے عوض ہر دور میں کیسے چھینا گیا

بلند قامت وہی ہے

جو اپنے اصل پر قانع ہے

جس نے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر ترقی کی

ملائشیا ترکی کی شاندار مثالیں

ہمیں

دیکھنی سمجھنی اور مطالعہ کرنی چاہیے

فر مان نبی پاکﷺ ہے

کہ

کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے

تو

دس بارہ دانے نیم گرم پانی کے ساتھ روزانہ لیں

سبزیاں اور دالیں استعمال کریں

اور

پروٹین والی غذا لیں

پھلوں میں کیلا کیلشئیم کا بہت بڑا ذریعہ ہے

اسے کھائیں

کھجوروں کو قوت مدافعت کیلئے

کئی بار تجربہ گاہوں سے گزارہ گیا

اس سے آپکی قوت مدافعت بڑہے گی

آپکو چھینکیں آ رہی ہیں

یہ

خوش آئیند ہے

آپکا مدافعتی نظام بھرپور انداز میں مزاحمت کر رہا ہے

زیادہ سونا اس وائرس کو متحرک کرتا ہے

ارد گرد کے لوگوں کا خیال رکھیں

کہ

یہ آپکی انسانی دینی ذمہ داری ہے

کرونا سے بچنا ہے

ڈرنا نہیں

کیونکہ

ابھی اس ملک کو

ہماری بہت ضرورت ہے

اس ملک کوکامیاب بنانا ہے

ان تمام لوگوں کیلئے

جوآنکھوں میں امید کے دیے جلائے

نئے پاکستان کو دیکھنا چاہتے ہیں

اور

اُس خوشحال کامیاب پاکستان کا وعدہ

ہمیں تو یاد ہے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر