مقبوضہ بیت المقدس (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سیاسی حریف بینی گانتز نےاعلان کیا ہے کہ ان کے درمیان ہنگامی قومی حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
ان دونوں لیڈروں کی جماعتوں لیکوڈ پارٹی اور بلیو اور وائٹ نے اتوار کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’’ دونوں آدمیوں نے کرونا وائرس کے بحران سے نمٹنے اور ریاست اسرائیل کو درپیش اضافی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے قومی ایمرجنسی حکومت کی تشکیل کی غرض سے رات بھر بات چیت کی ہے۔اس ملاقات میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔‘‘
اس بیان کے مطابق دونوں لیڈروں کے درمیان آج ایک اور ملاقات ہونے والی تھی۔اس میں حکومت کی تشکیل کے لیے سمجھوتے کو حتمی شکل دی جانی تھی۔
دونوں سیاسی حریف اسرائیل میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد اب قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل پر مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ اسرائیل میں گذشتہ ایک سال کے دوران میں منعقدہ تین پارلیمانی انتخابات میں کوئی بھی جماعت حکومت بنانے کے لیے درکار سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
دو مارچ کو منعقدہ انتخابات میں ایک سو بیس ارکان پر مشتمل اسرائیلی پارلیمان الکنیست میں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ اور بینی گانتز کے زیر قیادت اتحاد میں سے کوئی بھی واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی تھی۔اب ان میں سے کوئی بھی چھوٹی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے بغیر حکومت نہیں بنا سکتی ہے۔
بلیو اور وائٹ اتحاد کے نامزد مسٹر گانتز گذشتہ جمعرات کو پارلیمان کے اسپیکر منتخب ہوگئے تھے۔اسرائیلی صدر نے دو مارچ کو منعقدہ انتخابات کے بعد گانتز ہی کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی لیکن ابھی تک اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ وہ اس میں کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ نیتن یاہو مخالف بلاک میں آپس میں کوئی تال میل نہیں ہے اور اس کا سیاسی فائدہ اسرائیلی وزیراعظم ہی کو پہنچ سکتا ہے۔
نیتن یاہو مخالف سیاسی قوتوں کو منقسم ہونے کے باوجود الکنیست میں معمولی برتری حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے لیکوڈ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اسپیکر یولی ایڈلسٹین کو گذشتہ ہفتے نکال باہر کیا ہےاور ان کی جگہ بینی گانتز اسپیکر تو منتخب ہوگئے ہیں۔
لیکن ان کے زیر قیادت بلیو اور وائٹ اتحاد میں دراڑ بھی پڑ گئی ہے اور اس میں شامل دو جماعتیں تیلم اور یش عتید نے اس کو خیرباد کہہ دیا ہے۔انھوں نے گانتز پر نیتن یاہو کے ساتھ مقابلہ کیے بغیر ہتھیار ڈالنے کا الزام عاید کیا ہے۔
گانتیز اور نیتن یاہو دونوں ماضی میں کرونا وائرس کی وَبا سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کی حمایت کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس مہلک وائرس سے اسرائیل میں اب تک 3800 سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں اور بارہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بینی گانتز نے جمعہ کو فیس بُک پر لکھا تھا کہ ’’ میری قوم کو اس وقت کرونا وائرس کی وَبا سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاد کی حکومت کی ضرورت ہے۔میں وہ شخص نہیں بنوں گا جو قدم بڑھانے سے انکار کردے۔‘‘
ابھی تک سرکاری طور پرمستقبل میں قائم ہونے والی قومی اتحاد کی اس مجوزہ حکومت کے خدوخال سامنے نہیں آئے ہیں کہ اس کی ہیئت ترکیبی کیا ہوگی۔البتہ نیتن یاہو گذشتہ ہفتوں کے دوران میں اٹھارہ ، اٹھارہ ماہ کی وزارتِ عظمیٰ کی تجویز پیش کرچکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے انھیں اٹھارہ ماہ کے لیے ملک کا وزیراعظم بننا چاہیے اور اس کے بعد اتنی ہی مدت کے لیے بینی گانتز وزیراعظم ہوں گے۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو 2009ء سے اسرائیل کے وزیراعظم چلے آرہے ہیں۔ان پر جنوری میں رشوت ستانی ، فراڈ اور عوام کو اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات میں فردِ جرم عاید کی گئی تھی لیکن ملک میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کا ابھی آغاز نہیں ہوسکا۔نیتن یاہو اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔