لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پی ایس ایل 5 کے چیمپئن کا فیصلہ میدان میں ہی ہو گا، پی سی بی نے فرنچائزز پر واضح کر دیا، اس حوالے سے نومبر، دسمبر میں زمبابوے سے سیریز کے موقع پر ونڈو تلاش کی جائے گی، پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ملتان سلطانزکا پلیئنگ کنڈیشنز کے تحت خود کو فاتح قرار دینے کا مطالبہ قبول نہیں کیا گیا، پی سی بی نے مالی نقصان سے بچنے کیلیے ایونٹ مکمل کرنے کا ارادہ ظاہرکردیا۔
گذشتہ روز ٹیم مالکان/ نمائندوں سے میٹنگ میں بتایا گیا کہ اگر تین دن ملے تو اصل فارمیٹ کے تحت پلے آف ہوں گے،2 دن ملنے کی صورت میں سیمی فائنلز اور فائنل والا فارمیٹ اپنایا جائے گا،انعامی رقم کو کورونا وائرس سے جنگ کیلیے عطیہ کرنے کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا گیا، بعض شرکا نے اس حوالے سے کہا کہ اپنے پیسوں کو چیریٹی میں دینا یا خود رکھنا کھلاڑیوں کا استحقاق ہے۔تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے سبب پی ایس ایل5کو ملتوی کر دیا گیا تھا، اب اس حوالے سے کسی فیصلے کیلیے تبادلہ خیال جاری ہے۔
گذشتہ روز فرنچائز مالکان اور پی سی بی آفیشلز کی ٹیلی کانفرنس منعقد ہوئی، اس میں سوائے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی تمام ٹیموں کے اونرز یا نمائندوں نے شرکت کی، کرکٹ بورڈ کی جانب سے سی او او سلمان نصیر سمیت ڈائریکٹر کمرشل بابر حمید، پروجیکٹ ایگزیکٹیو شعیب نوید اور ہیڈ آف ایکویزیشن اینڈ مینجمنٹ عمران احمد خان موجود رہے،پی سی بی نے فرنچائزز کو اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بقیہ میچز کا انعقاد نہ ہوا تو براڈ کاسٹنگ اور گیٹ منی سمیت مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا، ہم مناسب ونڈو تلاش کر رہے ہیں جس میں مقابلوں کا انعقاد کیا جا سکے، نومبر اور دسمبر میں زمبابوے سے سیریز کے ساتھ ہی پی ایس ایل 5کو مکمل کرانا ممکن ہے، اگر تین دن ملے تو پلے آف بصورت دیگر 2روز میں سیمی فائنلز اور فائنل کرا دیے جائیں گے، ذرائع نے بتایا کہ ملتان سلطانز نے پلیئنگ کنڈیشنز کو جواز قرار دیتے ہوئے پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہونے کی بنیاد پرخود کو فاتح قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
اس پر سلمان نصیر نے جواب دیا کہ ’’آپ قانون کی غلط تشریح کر رہے ہیں، اس میں صرف نتیجہ برآمد نہ ہونے کی صورت میں ایسا ہونے کا کہا گیا ہے، عالمی وبا سے ایونٹ ملتوی ہونے کا ذکر موجود نہیں‘‘ ان کی اس بات سے سلطانز کے آفیشل متفق نظر نہ آئے، انھوں نے 2 فرنچائزز کے نمائندوں سے کہا ’’آپ تو اپنی ٹیموں کے ساتھ ہوا کرتے تھے یقیناً پلیئنگ کنڈیشز سے واقف ہوں گے‘‘ اس پر بعض اونرز نے کہا کہ ہمیں اس کا علم نہیں تھا، وہاں موجود ایک آفیشل نے کہا کہ اگر نومبر، دسمبر میں ونڈو مل جائے تو سابقہ کھلاڑیوں کے ساتھ ہی ایونٹ مکمل کرنا مناسب رہے گا، ایک اونر نے تجویز دی کہ پلے آف والے اصل فارمیٹ کے ساتھ ہی لیگ کو منعقد کرائیں، اگر غیرملکی کھلاڑی دستیاب نہ ہو سکیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔
ان کی اس بات سے ایک اور اونر نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ فارن پلیئرز ہونا ضروری ہے ورنہ شائقین میچز میں دلچسپی نہیں لیں گے، میٹنگ میں ملتان سلطانز کے نمائندے سے ازراہ مذاق کہا گیاکہ وہ انعامی رقم اور ٹرافی کیلیے بغیر کھیلے ایونٹ ختم کرانا چاہتے ہیں،یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ انعامی رقم کو کورونا وائرس سے جنگ کیلیے عطیہ کر دیا جائے مگر بعض شرکا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کھلاڑیوں کا استحقاق ہے کہ وہ اپنے پیسے کو چیریٹی میں دیں یا خود رکھیں، خود سے فیصلہ کرنا مناسب نہ ہوگا۔ میٹنگ کے بعد طے ہوا کہ بات چیت کی تفصیل سے چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور سی ای او وسیم خان کو آگاہ کیا جائے گا، پھر ان سے رائے لینے کے بعد ایک اور میٹنگ رکھی جائے گی۔ واضح رہے کہ زمبابوین کرکٹ ٹیم کو نومبر،دسمبر میں 3ون ڈے اور اتنے ہی ٹی 20 میچز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔