روم (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے متنبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سے لگ بھگ نصف ملین برطانوی ہلاک ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں مکمل لاک ڈائون نہیں کیا جاتا تو لاکھوں برطانوی شہریوں کی زندگی دائو پرلگ سکتی ہے۔ اس بحران سے نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ پورے ملک میں شہریوں کی نقل وحرکت مکمل طوربند کردی جائے۔
قبل ازیں یورپی کمیشن کی چیئرپرسن ‘اروسولا وان ڈیر لائن’ نے اطالوی اخبارات کے ذریعہ جمعرات کو شائع ہونے والے ایک مکتوب کرونا کی وبا پھیلنے پر یورپی یونین کے رد عمل میں تاخیر پر اٹلی سے معافی مانگی ہے۔
یورپی عہدیدار کی طرف سے اطالوی حکام کو بھیجےگئے مکتوب کا عنوان یہ تھا کہ “ہم میں آپ سے معافی مانگتے ہیں۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔”
وان ڈیر لی نے اطالوی اخبار “لا ریببلیکا” سےبات کرتے ہوئے کہا کہ آج یورپ اٹلی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا تھا۔
پچھلے ہفتے یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کا اجلاس ہوا تھا مگر اس اجلاس میں شریک ممالک کرونا کی روک تھام کے لیے کوئی معاشی پیکج دینے میں ناکام رہے تھے۔
فرانس کے حمایت یافتہ اٹلی اور اسپین جیسے جنوبی ممالک کے مابین پھوٹ پڑ گئی تھی۔ جنہوں نے تمام ممبر ممالک کے مفادات کے لیے مارکیٹ سے وسائل اکٹھا کرنے کی خاطر مُشترکہ قرضوں کے بانڈز کے اجراء کا مطالبہ کیا مگر شمالی یورپی ممالک جرمنی اور ہالینڈ یہ تجویز مسترد کردی تھی۔
یہ ویڈیو میٹنگ اس اعلان کے ساتھ ختم ہوگئی تھی کہ دو ہفتوں میں ایک نیا اجلاس بلایا جائے گا۔
اٹلی میں یونین کے بانیوں میں سے ایک اور اس کا اہم ستون کہلاتا ہے۔ اجلاس کے بعد یورپی ممالک میں عوامی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا جسے “بدصورت” اور “مردہ” بھی قرار دیا گیا۔
وان ڈیر لائن نے کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ اس بحران کے آغاز میں جو مشترکہ یورپی ردعمل کی ضرورت کے نتیجے میں ہوا تھا بہت سے لوگوں نے صرف اپنے قومی مسائل کے بارے میں سوچا تھا۔”
انہوں نے اپنے پیغام کا اختتام یورپی یونین کی جانب سے کرونا وبا سے متاثرہ ممالک بالخصوص اٹلی کی مدد کے اقدامات کے ساتھ کیا۔
انہوں نے اعلان کیاکہ یوروپی یونین جز وقتی ملازمین کی گرتی آمدنی کی تلافی کے لیے 100 ارب یورو مختص کرے گی۔