بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بات چیت کی ہے۔
دونوں رہنماوں نے اپنے اپنے ملکوں میں کووڈ۔انیس وبا کی موجودہ صورت حال، اس سے نمٹنے کے طریقہ کار اور موجودہ بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔
بھارتی وزیر اعظم کے دفتر(پی ایم او) کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی نے جرمن چانسلرکے ساتھ دو اپریل کو کووڈ انیس بحران کے پس منظرمیں ٹیلی فون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ”دونوں رہنماوں نے اس وبا سے پیدا شدہ بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے دواوں اور طبی آلات کی ناکافی دستیابی پربات چیت کی اوراس ضمن میں باہمی تعاون کے امکانات تلاش کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔”
خیال رہے کہ میں ماہرین نے کووڈ انیس کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری پرسنل پروٹیکٹیو ایکویپمنٹ (پی پی ای) کی قلت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ضروری طبی سازو سامان بروقت اورمناسب تعداد میں دستیاب نہیں ہوئے تو کورونا وبا کے خلاف جنگ لڑنا ممکن نہیں ہوگا اور اس سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔
پی ایم او کی طرف سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”جرمن چانسلر انگیلا میرکل وزیر اعظم مودی کی اس رائے سے متفق تھیں کہ کووڈ انیس جدید تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے اور یہ انسانیت کے حق میں ایک نیا عالمی نقطہ نظر تیار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ” وزیر اعظم مودی نے انہیں بتایا کہ بھارت نے یوگا اور قدیم بھارتی طریقہ علاج آیوروید کی مدد سے جسم میں قوت مدافعت بڑھانے کے طریقوں کو دنیا بھر میں پھیلانے کے لیے حالیہ دنوں میں کئی قدم اٹھائے ہیں۔ بیان کے مطابق ”میرکل نے تسلیم کیا کہ اس سے نفسیاتی اور جسمانی صحت کو فائدہ ہوگا اور بالخصوص لاک ڈاون کی وجہ سے پیدا صورت حال میں لوگوں کو مدد ملے گی۔”
بھارت کو کوروناوائرس سے جنگ میں طبی سازوسامان کی اشد ضرورت ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم مودی نے مختلف ملکوں میں تعینات بھارت سفارت کاروں سے گذشتہ دنوں ٹیلی کانفرنسنگ کے ذریعہ ان ملکوں میں کووڈ انیس پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات معلوم کی تھیں۔ بھارتی سفیروں نے انہیں ان ملکوں کے تجربات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ مثال کے طو پرجرمنی نے کس طرح شرح اموات کو کم رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے یا جنوبی کوریا ٹیکنالوجی کی مدد سے کورونا وائرس سے متاثرین پر نگاہ رکھنے کے لیے کس طرح ایپس کا استعمال کررہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت جرمنی، جنوبی کوریا اور چین سے ان جدید ترین آلات کو خریدنے پر غور کررہا ہے جن کی مدد سے ان ملکوں نے کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے جرمنی میں اپنے سفارت خانہ کو ہدایت دی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے خلاف تعاون کے تمام ممکنہ شعبوں کی فوراً نشاندہی کریں اور ضروری طبی آلات اور ٹیکنالوجی کے حصول کے سلسلے میں متعلقہ حکام سے بات چیت شروع کردیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی مصدقہ تعداد ڈھائی ہزار اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد ستر سے زیادہ پہنچ چکی ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بھارت میں یہ وبا بہت جلد تیسرے مرحلے میں پہنچ سکتی ہے۔ حالانکہ بعض ماہرین کو شبہ ہے کہ کووڈ انیس وبا بھارت میں تیسرے یعنی کمیونٹی انفکشن کے مرحلے میں پہنچ چکی ہے لیکن چونکہ یہاں متاثرین کی جانچ بہت کم تعداد میں ہورہی ہے اس لیے حقیقی صورت حال سامنے نہیں آسکی ہے۔