اسپین (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی عالمی وبا کا شکار ہونے والوں کی تعداد گیارہ لاکھ تیس ہزار سے بڑھ گئی ہے، جب کہ ہلاک شدگان کی تعداد ساٹھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس کے انسداد کے لیے نئی حکومتی ہدایات جاری کی ہیں، جن میں تمام امریکی شہریوں کو عوامی مقامات پر ماسک پہنچنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ چین نے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد اور طبی عملے کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملکی سطح پر تین منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اسے نوے ممالک کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے تدارک کے لیے ہنگامی مالی مدد کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
جرمنی نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے وہ این 95 ماسک اپنے قبضے میں لیے ہیں، جن کی مالی ادائیگی جرمنی پہلے کی کر چکا تھا۔ جرمنی نے اسے ’جدید دور کی چوری‘ قرار دیا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کا نشانہ بننے والوں کی تعداد گیارہ لاکھ تیس ہزار سے زائد ہو گئی ہے، جب کہ اس کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد بھی ساٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں امریکا سب سے آگے ہے، یہاں دو لاکھ اٹھہتر ہزار افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ جرمنی میں اکیانوے ہزار سے زائد افراد میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جرمنی اس فہرست میں امریکا، اسپین اور اٹلی کے بعد چوتھے نمبر پر ہے۔
اسپین میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووِڈ 19 کے وجہ سے 809 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس طرح اسپین میں اس وبا کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد گیارہ ہزار سے تجاوز کر گئے ہے۔ اسپین کی وزارت صحت کے مطابق ملک میں اب تک ایک لاکھ چوبیس ہزار سات سو چھتیس افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ ان تازہ ہلاکتوں کے بعد اسپین اٹلی سے آگے نکل گیا ہے اور اب کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کے اعتبار سے امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔
جرمنی نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا نے برلن جانے والے لاکھوں ماسک اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔ برلن کے ریاستی وزیر داخلہ کے مطابق ان ماسکس کی قیمت ادا کی جا چکی تھی تاہم حفاظتی ماسکس امریکا نے بنکاک میں امریکا نے اپنے قبضے میں لے لیے۔ جرمن وزیر نے اسے ’جدید دور کی قذاقی‘ قرار دیا ہے۔ تاہم امریکی کمپنیوں کے گروپ تھری ایم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو علم نہیں کہ بنکاک سے ماسک ضبط کیے گئے ہیں۔ برلن کے ریاستی وزیرداخلہ آندریاس گائزیل نے کہاکہ یہ ماسک برلن پولیس اہلکاروں کے لیے منگوائے گئے تھے ان ان کا آرڈر ایک امریکی کمپنی کو دیا گیا تھا، جب کی ان کی ادائیگی بھی کی جا چکی تھی۔
نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس ملتوی کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر تاجیانی محمد باندے نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگلے ماہ تک 193 رکنی عالمی باڈی اس سلسلے میں فیصلہ کر لے گی۔ واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس ستمبر میں منعقد ہونا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے تناظر میں ممکن ہے کہ اس اجلاس کو ملتوی کردیا جائے۔ یہ بات اہم ہے کہ رواں برس اقوام متحدہ اپنی تخلیق کی 75 ویں سال گرہ بھی منا رہی ہے۔
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے وزیرصحت راجیش توپے نے کہا ہے کہ اگر عوام حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل نہیں کرتے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ جاری رہتا ہے، تو حکومت لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع پر مجبور ہو جائے گی۔ آج ہفتے کے روز تک جنوبی ایشیا میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد چھ ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ بھارت جنوبی ایشیا میں اس بیماری سے شدت سے متاثرہ ایک ملک ہے، جہاں مجموعی طور پر 29 سو دو افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، جن میں سے 68 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے عالمی سطح پر تمام تر لڑائیاں بند کر دینے کے مطالبے پر آٹھ فریقین کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے، تاہم کئی مقامات پر اب بھی لڑائی جاری ہے۔ گوٹیرش نے کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں دنیا بھر میں تمام مقامات پر سیز فائر کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کیمرون، وسطیٰ افریقی جمہوریہ، کولمبیا، لیبیا، میانمار، فلپائن، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام، یوکرائن اور یمن میں متحارب گروپوں کی جانب سے اس مطالبے پر مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا یمن، لیبیا اور افغانستان میں اس مطالبے کے باوجود لڑائی میں کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔
چین نے ہفتے کے روز کورونا وائر س کے متاثرین اور اس عالمی وبا کے خلاف جاری لڑائی میں شامل طبی عملے کے لیے ملکی سطح پر تین منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک میں مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے تمام شہریوں، گاڑیوں، ٹرینز اور کشتیوں نے ساکت کھڑے ہو کر اس وبا کے متاثرین اور اس سے لڑنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی عملے کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر ملک بھر کے مختلف علاقوں میں سائرن بھی بجائے گئے۔ چین میں اس وبا کے ہاتھوں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ چین میں اس وبا کی وجہ سے طبی عملے کے 14 افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔
سعودی عرب نے ہفتے کے روز عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی پر روس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل تیل کی قیمتوں میں اس تبدیلی کی ذمہ داری ماسکو حکومت نے سعودی عرب پر عائد کی تھی۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں یہ اضافہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کے تناظر میں مارچ کے آغاز پر سعودی عرب اور روس تیل کی پیداوار میں کمی پر اتفاق نہیں کر سکے تھے۔ کورونا وائرس کی وبا کے بعد عالمی سطح پر تیل کی طلب میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس وقت عالمی منڈیوں میں تیل 24 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہو رہا ہے۔