اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی بینک نے مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک پر کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے نتیجہ میں اقتصادی نقصانات کو کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔
عالمی بینک نے صحت عامہ کے شعبہ میں فوری سرمایہ کاری اور ہدف پر مبنی زرعی اور مالیاتی اقدامات کی بھی سفارش کی ہے۔ یہ بات عالمی بینک کی ماہ اپریل کیلئے اپ ڈیٹ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے ابتدا میں چین کی معیشت اور سپلائی چین پر اثرات مرتب ہوئے تاہم بعد ازاں اس کے اثرات پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے کی معیشتیں اب عالمی اقتصادی جھٹکے اور کساد بازاری کا سامنا کر رہی ہیں۔ یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے اور اقتصادی مسائل کا اب تمام ممالک کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں تمام ممالک کیلئے اب عملی اقدامات کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
ان میں صحت عامہ کے شعبہ میں فوری سرمایہ کاری اور ہدف پر مبنی زرعی اور مالیاتی اقدامات ضروری ہے تاکہ کورونا وائرس کی وباء سے معیشیتوں پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی صورتحال میں بڑھوتری کا درست اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے تاہم ایشیاء اور بحر الکاہل کے خطے کے ممالک میں بڑھوتری کی شرح 2.1 فیصد اور بدترین حالات میں منفی 0.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
چین میں بیس لائن کی بنیاد پربڑھوتری میں 2.3 فیصد کمی متوقع ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمگیر وباء پر قابو پانے میں جتنی جلدی کامیابی ملے گی اسی رفتار سے معشیتوں کی بحالی کاعمل شروع ہوگا تاہم مالیاتی مارکیٹوں کیلئے خطرات برقرار رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے تخفیف غربت کی کوششوں پر بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ نئے اندازوں کے مطابق سال 2020ء میں خطے کے ممالک میں 5.50 ڈالر سے یومیہ سے کم آمدنی والے شہریوں کو غربت سے نکالنے کے جو اندازے لگائے گئے تھے ان میں اب 24 ملین کی کمی آئیگی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر صورتحال جاری رہی تو خطے میں مزید 11 ملین افراد خط غربت سے نیچھے چلے جائیں گے۔ اس رپورٹ میں جو سفارشات مرتب کی گئی ہیں ان میں صحت عامہ، وباؤں اور آفات سے نمٹنے کے شعبہ جات میں فوری سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں دانشمندانہ میکرو اقتصادی پالیسیوں اور کمزور صحت عامہ کے نظام کو زرتلافی دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں وباء کی معیشیتوں پر اثرات کو کم کرنے کیلئے سرحدوں کے پار پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ اور ادوایات وطبی سامان وآلات کی فراہمی میں آسانیوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔