اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق خسرو بختیار نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔
گزشتہ دنوں آٹا و چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس میں فائدہ اٹھانے والوں میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کے بھائی کا نام بھی شامل ہے۔
اب خسرو بختیار نے وزارت تحفظ خوراک و تحقیق سے استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو بھجوایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شوگر بحران میں مجھے بلاجواز بدنام کیا جارہا ہےحالانکہ مجھے 4 ماہ پہلے فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا چارج دیا گیا اور میں اپنی وزارت سے متعلق ملک میں گنے کی پیداوارکے بارے میں معلومات رکھتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ذاتی مفادات کے ٹکراؤ سے بچنے کے لیے بطور وزیر فوڈ سیکیورٹی کا عہدہ چھوڑتا ہوں لہٰذا میرا بطور وفاقی وزیر استعفیٰ قبول کیا جائے۔
دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خسرو بختیار کا قلمدان تبدیل کردیا گیا اور انہیں اب اقتصادی امور کا وفاقی وزیر بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 4 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے آٹا و چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تھی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔
رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 25 اپریل کو فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔