افریقہ (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کے عالمی بحران کے دوران کئی ملکوں کے برعکس افریقہ میں حیران کن طور پر بہت کم ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق مستقبل قریب میں صورت حال خراب ہو سکتی ہے۔
براعظم افریقہ کے ممالک پر مشتمل افریقی یونین کی ایک تازہ جائزہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں لاکھوں ملازمتیں ختم ہونے کا امکان ہے۔ مجموعی طور پر افریقی ملکوں کے معیشت سکڑنے کے اشارے ہیں۔ اس کے علاوہ تجارتی سرگرمیوں میں واضح کمی آئے گی۔
دنیا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد دس لاکھ سے زائد ہو چکی ہے اور ساٹھ ہزار سے زائد لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
افریقی یونین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس براعظم کو اس وبا کے شدید منفی اثرات کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیس لاکھ کے لگ بھگ نوکریاں ختم ہونے سے بیروزگاری میں اضافے کا خدشہ ہے۔
عالمی منڈی میں خام تیل کے قیمت کم ہونے سے اقتصادی بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس رپورٹ میں افریقی براعظم کی مجموعی معیشت کے 0.8 فیصد سکڑنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق افریقی ملکوں کو بیس سے تیس فیصد تک مالی خسارے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کووڈ انیس وبا نے جو حالات پیدا کر دیے ہیں، ان سے افریقی ملکوں کی تجارت میں پچھلے سال کے مقابلے میں پینتیس فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ جبکہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے اخراجات کم از کم ایک سو تیس بلین ڈالر ہو سکتے ہیں۔
تیل پیدا کرنے والی افریقی ممالک کا بجٹ خسارہ دوگنا ہونے کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔
جن افریقی ممالک کا انحصار سیاحت پر ہے، انہیں بھی مشکل معاشی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اہم سیاحتی مقامات کے حامل ملکوں بشمول کیپ وردی، سیشیلز جزائر، ماریشس اور گیمبیا کے سیاحتی شعبے سات فیصد تک سکڑ سکتے ہیں۔