اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) آج کل چین سے ڈاکٹروں اور ماہرین کا ایک اعلی سطحی وفد پاکستان آیا ہوا ہے، اس وفد میں شامل ڈاکٹروں نے لاہور میں محکمہ صحت کے اعلی حکام اور سینئر ڈاکٹروں کے ساتھ کورونا کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے اپنے تجربات شئیر کیے ہیں۔
چینی ڈاکٹروں سے ملاقات کرنے والے متعدد ڈاکٹروں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یوں تو چینی ڈاکٹروں نے کورونا سے بچاؤ کے لئے پاکستان کی طرف سے اٹھائے جانے والے بیشتر اقدامات کو سراہا ہے لیکن مریضوں کو قرنطینہ سنٹرز میں رکھنے کے حوالے سے مختلف خیالات کا اظہار کیا۔ چینی ماہرین کا خیال ہے کہ ملک میں داخلے کے راستوں پر چیکنگ مزید سخت کرکے سکریننگ کے عمل کو مزید موثر بنایا جائے۔ باہر سے آنے والے مشتبہ افراد کو صرف ٹمپریچر چیک کرکے نہیں چھوڑ دینا چاہیئے بلکہ ان کا ٹیسٹ منفی آنے کے باوجود انہیں دو ہفتوں کے لئے نگرانی میں رکھ کر ان کے وقفے وقفے سے تین مزید ٹیسٹ کئے جائیں۔ اس طریقے سے مرض کے خاتمے کی حتمی طور پر تصدیق ہو سکے گی۔
اسی طرح چینی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے جن لوگوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آئے انہیں فوری طور کر حکومتی نگرانی میں چلنے والے قرنطینہ سنٹرز یا ہسپتال میں رکھا جائے اور ان سے لوگوں کو ملنے جلنے سے روک دیا جائے۔ چینی ماہرین نے ایسے افراد کو کم از کم دو سے چار ہفتوں تک کے لئے نگرانی میں رکھنے کی سفارش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کورونا کے تصدیق شدہ مریض کا ٹیسٹ کچھ عرصے بعد منفی آ جائے تو بھی اس کو ایک ہفتہ مزید نگرانی یا رابطے میں رکھنا ضروری ہے۔
پاکستان کے ممتاز معالج اور امیر الدین میڈیکل کالج اور جنرل ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چینی ڈاکٹروں نے پاکستان کی آبادی، کورونا کے مریضوں کی تعداد سمیت مختلف معلومات پر مبنی بریفنگز لی اور وہ اس ڈیٹا کا تجزیہ کرکے آئندہ چند روز میں پاکستان میں کورونا کے حوالے سے حکمت عملی بنانے کے لئے اپنی سفارشات پیش کریں گے۔
چینی ڈاکٹروں نے پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ لاہور کی کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی میں ایک ٹریننگ سیشن بھی کیا، اس موقعے پر انہوں نے اپنے تجربات شئیر کرتے ہوئے کہا کہ بلڈ ٹیسٹ میں آنے والے تبدیلیوں سے اب یہ اندازہ لگانا ممکن ہو گیا ہے کہ کورونا کے کون سے مریض کا مرض آئندہ چند دنوں میں شدت اختیار کر سکتا ہے، انہوں نے کورونا کے مریضوں پر آزمائی جانے والی مٖختلف اینٹی وائرس ادویات کے اثرات کے حوالے سے بھی تازہ ترین تجربات بیا کیے۔
چینی ڈاکٹروں اور ماہرین نے مشورہ دیا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ جلد ازجلد اور کم ازکم جگہ پر روکا جائے-چینی ڈاکٹر مامنگ ہوئی نے کہا کہ گرمی میں بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ چینی وفد نے کہا کہ سماجی فاصلے کورونا وائرس سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں- کم ازکم 28دن کیلئے لاک ڈاؤن پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور پھر محتاط انداز میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن کی پابندیاں صورتحال دیکھ کر نرم کی جاسکتی ہیں۔
چینی وفد کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے متاثرہ مریض کو گھر میں رہنے کی بجائے ہسپتال یا قرنطینہ مرکز میں رکھنا زیادہ بہتر ہے- مریض کی جان بچانے کیلئے انتہائی ناگریز صورت میں پلازمہ کا استعمال مفید ثابت ہواہے- متاثرہ مریض کیلئے 3 اینٹی وائرل ادویات کا استعمال بھی مفید رہا ہے۔ ثابت ہوا- زیادہ قوت مدافعت رکھنے والے ا فراد جلد صحت یاب ہوجاتے ہیں جبکہ معمر افراد اور دیگر بیماریوں میں مبتلا لوگوں کیلئے کورونا وائرس خطرناک ہوسکتا ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلی سردار عثمان بزدار اور ان کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے بھی چینی ڈاکٹروں سے ملاقات کی۔ وزیر اعلی پنجاب نے محکمہ صحت کے حکام کو چینی ماہرین کے مشوروں سے کورونا کے خلاف حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وباء پر قابو پانے کیلئے چین کا ماڈل دنیا کیلئے ایک مثال ہے، چینی ڈاکٹروں کے مشورے اور سفارشات پر عمل کریں گے۔