کورونا وائرس:ٹرمپ کی دھمکی پر بھارت کا جواب

Präsident Trump

Präsident Trump

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کی اس دھمکی پر کہ اگر بھارت نے کلوروکوین دوااسے سپلائی نہیں کہ تو اس کے خلاف ’جوابی کارروائی‘ کی جائے گی،نئی دہلی نے منگل سات اپریل کوتمام دوست ممالک کو اس’گیم چینجر‘ دواکی سپلائی جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز دھمکی دی تھی کہ اگربھارت نے کووڈ۔انیس کے علاج میں فی الحال سب سے اہم سمجھی جانے والی دوا کلوروکوین امریکا کو سپلائی نہیں کی تو اس کے خلاف ‘جوابی کارروائی‘ کی جائے گی۔ اس کے جواب میں بھارت نے آج کہا کہ اس دوا کے لیے بھارت پر انحصار کرنے والے تمام دوست ممالک کو مناسب مقدار میں دوائیں سپلائی کی جائیں گی۔ بھارت نے اسی کے ساتھ اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔

یہ امرقابل ذکر ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافے کے مدنظرپیرا سیٹا مول اور ہائیڈروکسی کلوروکوین نامی دواؤں کی برآمدات پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ ہائیڈرو کسی کلوروکوین گوکہ بنیادی طور ملیریا کے علاج کے استعمال ہوتی ہے تاہم اس دوا کو کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے کووڈ۔انیس کے مریضوں کے علاج میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

بھارت کی طرف سے اس دوا کے ایکسپورٹ پر پابندی کے اعلان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران کہا ”میں نے ان (بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی) کو فون کیا اور میں نے ان سے کہا کہ مجھے خوشی ہو گی اگر آپ اس دوا کی سپلائی ہمیں کریں۔ لیکن اگر وہ نہیں کرتے، تو پھر بھی صحیح ہے، لیکن ظاہر ہے اس کے بعد جوابی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ آخر ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا ہے۔”

امریکی صدر کے اس بیان پر بھارت نے آج کہا کہ وہ دواؤں کے لیے اس پر انحصار کرنے والے اپنے تمام دوست ملکوں کو خاطرخواہ مقدار میں دواؤں کی سپلائی جاری رکھے گا۔ ان میں پیرا سیٹامول اور ہائیڈروکسی کلوروکوین شامل ہیں۔ بھارت نے اسی کے ساتھ امریکی صدر کے بیان کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کی بھی نکتہ چینی کی۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا”میڈیا کا ایک طبقہ کووڈ۔انیس سے متعلق دواؤں کے بارے میں غیر ضروری تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ کسی بھی ذمہ دار حکومت کی طرح یہ ہماری پہلی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے عوام کی ضرورت کے لیے دواوں کا خاطر خواہ اسٹاک محفوظ رکھیں اوراسی کے تحت کئی دواوں اورطبی مصنوعات کے ایکسپورٹ پرعارضی طورپربعض پابندیاں عائد کی گئیں۔ اس دوران صورت حال کا اندازہ لگاتے ہوئے تمام ضروری دواوں کے سلسلے میں ایک جامع جائزہ لیا گیا اور اس امر کی تصدیق ہوجانے کے بعد کہ ہمارے پاس اپنی ضرورت کے لحاظ سے تمام ممکنہ ضروری دوائیں وافر مقدار میں موجود ہیں، دواؤں اور دیگر طبی مصنوعات کی برآمدات پر پابندی بڑی حد تک اٹھالی گئی ہے۔”

بیان میں مزید کہا گیا ہے،”جہاں تک پیرا سیٹا مول اور ہائیڈرو کسی کلوروکوین دواؤں کا معاملہ ہے توانہیں لائسنس زمرے میں رکھا جائے گا اور ان کی مانگ کی صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھی جائے گی۔ لیکن ہمارے پاس اس کا جتنا اسٹاک موجود ہے اس کے مدنظر ہماری کمپنیا ں اپنے معاہدوں کو پورا کرنے کے لیے ان کا ایکسپورٹ کرسکتی ہیں۔ اورہم ان دواوں کو ان بعض ملکوں کو بھی سپلائی کریں گے جو اس وبا سے خاص طورپر متاثر ہوئے ہیں۔” بھارت نے انسانیت کے مدنظر اپنے تمام پڑوسی ملکوں کو پیرا سیٹا مول اورہائڈروکسی کلوروکوین کی مناسب مقدار میں تیاری کے لیے لائسنس دینے کا بھی اعلان کیا۔

خیال رہے کہ بھارت پیرا سیٹا مول اورہائیڈروکسی کلوروکوین جیسی جینرک دواؤں کا دنیا میں سب سے بڑا سپلائر ہے۔

کورونا وائرس کی وبا میں ہیائڈرو کسی کلوروکوین کو گیم چینجر قرار دیتے ہوصدر ٹرمپ نے اس دوا کوکووڈ۔انیس کے مریضوں کے لیے ‘خدا کا تحفہ‘ قرار دیا تھا۔ ہائیڈروکسی کلوررکوین دراصل کلوروکوین سے ملتی جلتی ہے جو ملیریا کے خلاف استعمال کی جانے والی سب سے مؤثر اور قدیم دوا ہے۔ کووڈ۔انیس کے مریضوں میں دوا کے کچھ بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔

تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ابھی اس بات کے اتنے شواہد نہیں ہیں کہ کووڈ ا۔نیس کے علاج میں اس دوا کو عوامی استعمال کی سفارش کی جاسکے۔ ڈاکٹروں نے بھی کووڈ۔انیس کے مریضوں میں اس دوا کے سائیڈ ایفکیٹ کے حوالے سے متنبہ کیا ہے۔ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر پیٹرک ہیریس کا کہنا ہے”اس دوا کے استعمال کا ممکنہ سائیڈ ایفیکٹ یہ ہوسکتا ہے کہ آپ کا دل دھڑکنا بند ہوجائے، آپ کی بینائی چلی جائے اور قلب کو مسائل پیدا ہوجائیں۔”