کورونا وائرس جس نے ماہِ فروری میں پاکستان میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا اب تک پوری دنیا میں تباہی مچا رہا ہے ۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ، امیر و غریب تمام ممالک اس کے شکنجے میں جکڑتے جارہے ہیں ۔ ایک طرف جہاں یہ پوری دنیا میں جانی نقصان کا سبب بنا ہوا ہے وہیں دوسری جانب مالی نقصان بھی پہنچا رہا ہے ۔ دنیا کی سپر طاقتیں کہلانے والے ممالک بھی اس نادیدہ دشمن کے آگے بے بس نظر آرہی ہیں۔
جہاں پوری دنیا اس وبا سے پریشان ہے اور انسانوں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے وہیں دنیا کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ شاید اس وبا کے باعث برازیل میں بسنے والے ایمازون قبائل کا خاتمہ ہوجائے ۔ ایمازون جنگلات میں ایمازون قبائل صدیوں سے آباد ہیں، جو اپنی رسم و رواج اور رہن سہن کی وجہ سے شہری آبادی سے نہ صرف بالکل مختلف ہیں، بلکہ شہری آبادی سے ان کا تعلق تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔چونکہ ان قبائل کا شہری علاقوں سے تقریباً نہ ہونے والے روابط کی وجہ سے وہاں صحت کی سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ جنگل کے باسی اپنے روایتی انداز میں ہی مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ایسے میں ماہرین کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر ایمازون کے جنگلات میں یہ وائرس پھیلتا ہے تو اس کی وجہ سے ایمازون قبائل کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا سے اب تک یعنی مورخہ 07 اپریل تک جس وقت یہ مضمون لکھا جارہا ہے دنیا بھر میں 74 ہزار 782 ہلاکتیں ہوچکی ہیں ۔ جب کہ اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 13 لاکھ 47 ہزار 631 ہے ، دنیا بھر میں اب تک اس وائرس کے متاثرہ مریض جو صحتیاب ہوچکے ہیں ان کی تعداد 2 لاکھ 86 ہزار 453 ہے ،دنیا بھر میں اس وقت 47 ہزار 396 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے ۔
جن ممالک میں کورونا وائرس کی وجہ سے بہت زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں ان میں اٹلی اب بھی سرفہرست ہے ، اب تک جن ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ان میں اٹلی میں 16 ہزار 523، اسپین میں 13 ہزار 341، امریکہ میں 10 ہزار 943، فرانس میں 8 ہزار 911، برطانیہ میں 5 ہزار 373، ایران میں 3 ہزار 739،چین میں 3 ہزار 331، نیدرلینڈ میں 1ہزار 867 اور جرمنی میں 1 ہزار 810 ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔
اگر کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد مسلم ممالک میں دیکھی جائے تو سب سے زیادہ ہلاکتیں ایران میں ہوئی ہیں جہاں اب تک 3 ہزار 739 افراد ہلاک ہوئے ہیں دیگر ممالک کی صورتحال کچھ یوں ہے ۔ افغانستان 11، البانیہ 21، الجیریا 173، بحرین 04، بنگلہ دیش 12، کیمرون 09، مصر85،ایتھوپیا 02، گمبیا 01، انڈونیشیا 209، عراق 64، جارڈن 06، کویت 01، لبنان 19، لیبیا 01، ملائشیا 62، مالی 05، ماریطانیا 01، مراکو 80، نائیجیریا 10، اومان 02،پاکستان 54، قطر 04، سعودی عرب 38، سنیگال 02، سوڈان 02، شام 02، تنزانیہ 01، ٹوگو 03، تو نیشیا 22، ترکی 649 اور یواےای 11۔ جب کہ صومالیہ، مالدیپ، یمن ، شمالی سوڈان سمیت کئی اسلامی ممالک میں ایک بھی فرد ہلاک نہیں ہوا۔ اب تک کی صورتحال میں تمام اسلامی ممالک میں اگر ہلاکتوں کی تعداد کو دیکھا جائے تو یہ تعداد کسی بھی ملک میں ہزاروں میں نہیں۔
دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں جہاں مکمل اور سخت لاک ڈاؤن کیا گیا ہے وہاں نئے مریضوں کی تعداد میں قدرِ کمی واقع ہوئی ہےلیکن ہلاکتیں وہاں بھی ہورہی ہیں جس کی وجہ پہلے سے متاثرہ مریض ہیں۔
اس حوالے سے کئی ممالک میں موجود احباب سے بات کرکے اور عالمی ادارہ برائے صحت کی اعداد و شمار اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے تحقیق کرنے سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ اس وبا سے بچاؤ کا بہترین حل بے انتہا احتیاط اور اچھی غذا کا استعمال جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہو۔