قطر (اصل میڈیا ڈیسک) قطر کے حکمران نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب سرمایہ جاتی اخراجات کے منصوبوں کے لیے غیر پیش کردہ معاہدوں کو ملتوی کر دیا جائے۔ مذکورہ معاہدوں کی مالیت 8.2 ارب امریکی ڈالر ہے۔
منگل کے روز جاری بونڈ پراسپیکٹس کی دستاویز میں قطر نے کہا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کے سبب قطر میں معیشت اور فنانشل مارکیٹس پر منفی اثرات مرتب ہونے کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ ممکنہ طور پر اس کا نتیجہ کساد بازاری کی صورت میں سامنے آئے۔
دوسری جانب قطر نے اقرار کیا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا ملک کی آمدنی اور اس کے مالی حالات پر بڑا اقتصادی اثر ہو گا۔ اس لیے کہ 2018 کی مجموعی آمدنی میں تیل اور گیس کے سیکٹر کا تناسب 83.3% رہا تھا۔ گذشتہ برس مجموعی مقامی پیداوار میں اس سیکٹر کا حصہ 34% تھا۔
قطر نے منگل کے روز تین مختلف مدتوں کے لیے ڈالر بونڈز کی مارکیٹنگ کا آغاز کر دیا۔ یہ بونڈز 5، 10 اور 30 سال کی مدت کے لیے ہوں گے۔ اس کا مقصد کرونا وائرس کے سبب تیل کی قیمتوں میں کمی کے بیچ سیالیت کا حجم میں اضافہ کرنا ہے۔
قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ٹویٹر پر توانائی کے امور کے وزیر مملکت اور سرکاری کمپنی قطر پٹرولیم کے چیف ایگزیکٹو کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ کمپنی اپنی گیس کی نئی تنصیبات سے پیداوار کا آغاز 2025 تک ملتوی کر دے گی۔ اس کا سبب بولی لگانے کے عمل میں تاخیر ہے۔