اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 5,374 اور ہلاکتوں کی تعداد 93 ہو گئی ہے۔ بھارت میں آج صبح تک 9,240 افراد متاثر اور 331 ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ مریض ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں ہیں جہاں ایسے مریضوں کی تعداد 2,594 ہے۔ صوبے میں ہلاکتوں کی تعداد 23 ہے جب کہ قریب پونے تین سو افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں مریضوں کے حوالے سے تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ مریضوں میں 701 زائرین اور تبلیغی جماعت کے 821 ارکان شامل ہیں۔ پنجاب کی جیلوں میں زیر حراست 89 قیدیوں میں بھی کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
صوبہ سندھ میں بھی کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 1,411 ہو چکی ہے۔ صوبے میں 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اب تک 389 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ خیبر پختونخوا میں نوٹ کی گئیں جہاں اب تک 34 افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ صوبے میں مریضوں کی تعداد 744 ہے۔
بلوچستان میں کووِڈ انیس کے کیسز کی تعداد 224 ہے جب کہ اب تک دو افراد وائرس سے متاثر ہو کر جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
اسلام آباد میں 131 کیسز سامنے آئے ہیں اور ایک ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
گلگت بلتستان میں 230 افراد کووِڈ انیس میں مبتلا ہوئے جن میں سے تین افراد ہلاک ہو گئے جب کہ قریب ڈیڑھ سو افراد دوبارہ صحت یاب ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کورونا وائرس سے 40 افراد متاثر ہوئے، اب تک کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا اور دو مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی اداروں اور رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس اور اس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو فوری طور پر قرضوں میں ریلیف فراہم کریں۔
عمران خان کا ویڈیو پیغام پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لاک ڈاؤن کے باعث ترقی پذیر ممالک میں لوگ بھوک کے ہاتھوں مر سکتے ہیں۔
ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں عوام کو فراہم کردہ سہولیات میں فرق کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا، جرمنی اور جاپان جیسے ممالک کے پیکج کئی ٹریلین ڈالر ہیں جب کہ ‘220 ملین آبادی والا ملک پاکستان اپنے عوام کو صرف آٹھ بلین ڈالر کا پیکج دے سکتا ہے‘۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے قرضوں کی ریلیف کے حوالے سے منظم عالمی ردِ عمل کے لیے کوشش کریں گے۔