کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) اداکارہ مہوش حیات نے کہا ہے کہ بھارت کورونا وائرس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کر رہ اہے۔
مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارت میں کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے اور امتیازی سلوک برتنے پر شدیدانداز میں تنقید کی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں ایک آرٹیکل کا حوالہ دیا جس میں مسلمانوں کو بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دارقرار دینے کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔
آرٹیکل کے مطابق حال ہی میں شمال مغربی دہلی کے کنارے واقع گاؤں ہریالی کے رہائشی 22 سالہ مسلم نوجوان محبوب علی کو انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نے بے رحمی سے لاٹھیوں اور جوتوں سے مارا یہاں تک کہ اس کی ناک اور کانوں سے خون بہہ نکلا۔ علی حال ہی میں ایک مذہبی اجتماع سے واپس آیا تھااور انتہاپسند ہندوؤں کے اس ہجوم کو کافی حد تک یقین تھاکہ وہ ملک بھر میں ہندوؤں میں کورونا وائرس پھیلانے کی اسلامی سازش کا حصہ تھا ۔ لہذٰا علی پر حملہ کرنے والوں کا خیال تھا کہ اسے سزا ملنی چاہئے اور یہی وجہ ہے کہ اس نوجوان کو ہجوم نے نہایت بے رحمی سے مارا۔
مہوش حیات نے لکھا یہ آرٹیکل ابھی نظروں سے گزرا، جب دنیا مشترکہ دشمن (کورونا وائرس) کے خلاف لڑنے کے لیے متحد ہورہی ہے اس وقت ہمارے پڑوسی اس وبائی بیماری کو نفرت پھیلانے اور لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ کیوں یہ لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک برت رہے ہیں جب کہ وائرس نہیں برت رہا، بہت شرم کی بات ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کو استعمال کرتے ہوئے ہندوستان میں ’’کورونا جہاد‘‘ کے نام سے یہ افواہ سازی کی جارہی ہے کہ مسلمان خاص طور پر تبلیغی جماعت کے لوگ دانستہ اور نادانستہ طور پر سارے ہندوستان میں کورونا وائرس پھیلانے میں ملوث ہیں۔