کورونا وائرس کے خلاف جرمنی کی کارکردگی دنیا بھر میں نمایاں ترین

Angela Merkel

Angela Merkel

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود کئی دیگر ممالک کی نسبت ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔ لیکن ایک برطانوی ادارے کے مطابق اسرائیل کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے میں جرمنی سے بھی آگے ہے۔

قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں: جرمن چانسلر میرکل کی پریس کانفرنس میں بھی شرکاء اور صحافیوں کی طرف سے ’سماجی سطح پر فاصلہ‘ رکھنے کے اصول پر عمل کیا جاتا ہے
قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں: جرمن چانسلر میرکل کی پریس کانفرنس میں بھی شرکاء اور صحافیوں کی طرف سے ’سماجی سطح پر فاصلہ‘ رکھنے کے اصول پر عمل کیا جاتا ہے

کورونا وائرس کی عالمی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت سے لے کر جان ہاپکنز یونیورسٹی اور ورلڈومیٹرز سمیت کئی ادارے اعداد و شمار جاری کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ بھی جرمنی سمیت متعدد ممالک میں اس نئے مرض سے متعلق متعدد سروے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم برطانوی ادارے ‘ڈیپ نالج گروپ‘ نے ان اعداد و شمار کو مختلف فریم ورکس میں تقسیم کر کے انہیں بہتر اور گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کی ہے۔

اس ادارے نے دو سو سے زائد ممالک کے بارے میں ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ان میں سے ستر ممالک کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ان ممالک کی کارکردگی کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

کووِڈ انیس سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک کے اقدامات کو چار مرکزی اور درجن بھر ثانوی معیارات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان میں قرنطینہ سے متعلق اقدامات، وائرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی کرنے اور ان پر نظر رکھنے، حکومت کی انتظامی صلاحیت اور ہنگامی صورت میں علاج فراہم کرنے کی صلاحیت شامل ہیں۔

اس اعتبار سے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا تو 632.32 کے اسکور کے ساتھ اسرائیل سر فہرست رہا۔ جرمنی 631.07 کے اسکور کے ساتھ دوسرے جب کہ جنوبی کوریا 628.17 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

واضح رہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 134,753 ہو چکی ہے اور اس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 3,800 ہے۔

اس کے مقابلے میں اسرائیل میں اب تک 12,591 کیسز سامنے آ چکے ہیں جن میں سے 140 مریضوں کا انتقال ہو چکا ہے۔

چین، تائیوان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور ہانگ کانگ بھی ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہیں۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک اس درجہ بندی میں پہلے چالیس ممالک کی فہرست میں بھی کہیں جگہ نہیں پا سکے۔

مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سے متحدہ عرب امارات اٹھارہویں، کویت چوبیسویں اور قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔

پاکستان اس درجہ بندی میں شامل نہیں تاہم جنوبی ایشیائی ممالک میں سے بھارت کو 545.42 پوائنٹس دیے گئے ہیں۔ کورونا وائرس سے تحفظ کے اعتبار سے بھارتی کارکردگی درمیانے درجے میں شمار کی گئی۔

سری لنکا، نیپال اور بنگلہ دیش کو کم کارکردگی کے درجے میں شمار کیا گیا۔

اس ادارے نے ان ممالک کی درجہ بندی بھی کی جہاں کورونا وائرس کا خطرہ زیادہ ہے۔

اس فہرست میں اٹلی پہلے، امریکا دوسرے جب کہ برطانیہ تیسرے نمبر پر ہے۔ دیگر ٹاپ ٹین خطرناک ممالک میں سپین، فرانس، سویڈن، ایران، ایکواڈور، فلپائن اور رومانیہ شامل ہیں۔

کورونا وائرس کے رِسک کے اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش تیرہویں اور بھارت پندرہویں نمبر پر ہے۔

کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے کے حوالے سے کی گئی درجہ بندی میں جرمنی سرفہرست ہے جب کہ چین دوسرے نمبر ہے۔

اس وبا کے باعث دنیا بھر کے بیشتر ممالک کو لاک ڈاؤن کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یوں صحت کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کا بحران معیشت کے لیے بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

عوام کو مدد فراہم کرنے کے حوالے سے بھی اعداد و شمار کا جائزہ لے کر درجہ بندی کی گئی۔

اس اعتبار سے بھی جرمنی دنیا کے دیگر ممالک سے آگے ہے۔ دوسرے نمبر پر امریکا، تیسرے پر جاپان اور چوتھے نمبر پر برطانیہ ہے۔ اسرائیل اس اعتبار سے گیارہویں نمبر پر ہے۔