نائجیریا (اصل میڈیا ڈیسک) چاڈ میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے حال ہی گرفتار کیے گئے چوالیس جنگجو ایک جیل میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ موت کے اسباب کا پتہ چلانے والے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ ہلاک شدگان نے ’زہریلا مادہ‘ کھایا تھا۔
چاڈ کی حکومت نے تصدیق کر دی ہے کہ شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے چوالیس جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ ان اٹھاون شدت پسندوں میں سے تھے، جو حال ہی میں گرفتار کیے گئے تھے۔ چیف پراسیکوٹر یوسف ٹام نے قومی ٹیلی وژن کو بتایا کہ لیک چاڈ کے نزدیک ایک کارروائی میں ان مشتبہ جہادیوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جو دارالحکومت کی ایک جیل میں قید تھے۔
یوسف ٹام کے مطابق، ”لیک چاڈ کے قریب ہی ہوئی ایک جھڑپ کے بعد اٹھاون مشتبہ جہادیوں کو پکڑ لیا گیا تھا اور چھان بین کی خاطر انہیں نجامیان کے جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ”جمعرات کے دن جیلز نے مطلع کیا کہ چوالیس قیدی اپنے اپنے سیلز میں مردہ حالت میں پائے گئے۔‘‘
نائجیریا کی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے مشتبہ جہادیوں کی ہلاکت کا سبب جاننے کی خاطر تفتیشی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ یوسف ٹام نے کہا ہے کہ چار ہلاک شدگان کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے اور ماہرین کو شک ہے کہ قیدیوں نے ‘ہلاکت آمیز‘ مواد کھایا، جس سے انہیں دل اور سانس کی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔ ملکی استغاثہ کے مطابق ان قیدیوں کو جمعرات کے دن ہی عدالت کے سامنے پیش کیا جانا تھا۔
لیک چاڈ کے نزدیک حالیہ فوجی کارروائی اکتیس مارچ تا آٹھ اپریل کی گئی تھی۔ اس مقام پر جنگجوؤں نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے، سو فوجیوں کو ہلاک کیا تھا، جس کے بعد اس فوجی ایکشن کی منظوری دی گئی تھی۔
چاڈ کی فوج کے مطابق اس تازہ کارروائی میں بھی باون فوجی مارے گئے جبکہ اس دوران تقریبا ایک ہزار جہادیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ لیک چاڈ میں فعال یہ جنگجو ہمسایہ ممالک نائیجریا، کیمرون اور نائجر میں بھی انتہا پسندانہ کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
یہ جہادی گروہ شمال مشرقی نائجیریا میں اسلامی ریاست بنانے کی خاطر سن دو ہزار نو سے شدت پسندانہ کارروائیاں سر انجام دے رہا ہے۔ ان پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے اس ریجن میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران کم ازکم 35 ہزار افراد ہلاک جبکہ بیس لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔