اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 22 افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 167 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 8411 تک پہنچ گئی۔
ملک میں گزشتہ 24 گھنٹے میں مہلک وائرس سے ہلاکتیں خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب میں رپورٹ ہوئیں۔
خیبرپختونخوا ہلاکتوں میں سب سے آگے خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں مزید 10 افراد مہلک وائرس کا شکار بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور اور سوات میں 4، 4 جبکہ مردان اور ایبٹ آباد میں ایک ایک ہلاکت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں مہلک وائرس سے اموات 60 تک جاپہنچی ہے جو اب تک ملک کے کسی بھی صوبے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
سندھ میں مزید 8 افراد جاں بحق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے مزید 8 افراد کا انتقال ہوا ہے جس کے بعد صوبے میں جاں بحق افراد کی تعداد 56 ہوگئی ہے۔
صوبہ سندھ مہلک وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی صوبے میں کورونا وائرس سے مزید 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مہلک وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 41 تک جاپہنچی ہے۔
ملک میں مزید 22 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 167 تک جاپہنچی ہے جس میں سے خیبرپختونخوا میں 60، سندھ میں 56، پنجاب میں 41، بلوچستان میں 5 ، گلگت میں 3 اور اسلام آباد میں 2 افراد کا انتقال ہوا ہے۔
آج کے کیسز کی صورتحال ملک میں اتوار کو کورونا کے مزید 670کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 8411 ہوگئی۔
پنجاب
پنجاب میں اتوار کو مزید 4 افراد کورونا کا شکار ہوئے جس کے بعد صوبے میں اموات کی تعداد 41 تک جاپہنچی ہے جبکہ مزید 357 کیسز کی تصدیق کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 3822 ہوگئی۔
ترجمان پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے میں اب تک کورونا سے 702 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
سندھ
صوبہ سندھ میں مزید 8 افراد مہلک وائرس کے باعث جان کی بازی ہارگئے ہیں جس کی تصدیق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کی۔
مزید ہلاکتوں کے بعد صوبے میں کورونا سے جاں بحق افراد کی تعداد 56 ہو گئی ہے۔
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 182 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد متاثرہ مریضوں کی تعداد 2537 ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 33 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں جس کے بعد صحت یاب افراد کی تعداد 625 ہوگئی ہے۔
خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا میں کورونا کے 62 نئے کیسز اور 10 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں جس کے بعد صوبے میں مریضوں کی تعداد 1137 اور اموات کی مجموعی تعداد 60 تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ صحت کے پی کے مطابق صوبے میں کورونا سے متاثرہ 226 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
بلوچستان
بلوچستان میں اتوار کو مزید 56 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 432 ہوگئی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج 270 رپورٹس موصول ہوئیں جن میں سے 56 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کا تعلق کوئٹہ، مستونگ، جعفر آباد، چمن اور سبی سے ہے۔
واضح رہےکہ بلوچستان میں اب تک کورونا سے 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور 142 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت میں مزید 8 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد اسلام آباد میں مریضوں کی تعداد 171 ہو گئی ہے جب کہ شہر اقتدار میں کورونا سے اب تک 2 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک 72 سالہ ڈاکٹر جاں بحق ہوگیا ہے جو اسلام آباد میں دوسری ہلاکت ہے۔
گلگت بلتستان
گلگت بلتستان میں اتوار کو مزید 6 افراد میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 263 ہو گئی جب کہ اب تک 194 افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق گلگت میں زیر علاج افراد کی مجموعی تعداد 66 رہ گئی ہے اور صحتیابی کا تناسب 73 فیصد سے زائد ہے۔
گلگت بلتستان میں اب تک کورونا وائرس سے 3 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں وائرس کی تشخیص کرنے والے ڈاکٹر اسامہ بھی شامل ہیں۔
آزاد کشمیر
آزاد کشمیر میں بھی اتوار کو ایک شخص میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 49 ہوگئی۔
آزاد کشمیر کے وزیر صحت ڈاکٹر نجیب نقی کے مطابق آزاد کشمیر میں اب تک مہلک وائرس سے 9 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ 40 افراد زیرعلاج ہیں۔
رمضان میں مساجد میں عبادات کیلیے 20 نکات پر اتفاق
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے سے رمضان المبارک کے لیے احتیاطی تدابیر کا لائحہ عمل طے ہوگیا ہے۔
ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع حکومت نے کورونا وائرس کے بعد ملک بھر میں نافذ جزوی لاک ڈاؤن میں مزید 2 ہفتے کی توسیع کا اعلان کردیا۔
تاہم تعمیراتی صنعت کے ساتھ کیمیکلز مینوفیکچرنگ پلانٹس، ای کامرس، پیپر، سیمنٹ، فرٹیلائزرز، مائنز، منرلز، لانڈری ، ڈرائی کلیننگ اور دیگر انڈسٹریز کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔۔۔
کورونا کے باعث سندھ اور پنجاب میں رمضان بازار نہیں لگیں گے کورونا وائرس کے پیش نظر پنجاب اور سندھ میں صوبائی حکومتوں نے رمضان بازار نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کراچی میں گھر سے باہر نکلنے والے شہریوں کیلیے ماسک لازمی کمشنر کراچی نے شہر میں گھر سے باہر نکلنے والے شہریوں کے لیےماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
جب کہ کمشنر نے شہر میں صبح 8 سے شام 5 بجے تک بیکریاں اور تندور کھولنے کی بھی اجازت دے دی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
بیرون ملک سے کراچی آنیوالے ہر شہری کا کورونا ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کراچی: صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بیرون ملکوں سے آنے والے ہر پاکستانی کا کورونا ٹیسٹ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
سرحدیں 30 اپریل تک بند رکھنے کا فیصلہ وزارت داخلہ نےکورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر تمام سرحدیں مزید 2 ہفتے تک بند رکھنے کا اعلان کردیا۔
ٹرین سروس رمضان تک معطل رکھنے کا فیصلہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر ٹرین سروس رمضان تک معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پروازوں پر عائد پابندی میں 30 اپریل تک توسیع سول ایوی ایشن نے اندرونِ ملک اور بین الاقوامی پروازوں پر عائد پابندی میں 30 اپریل تک توسیع کردی ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پابندی میں توسیع کا نوٹم جاری کردیا ہے۔
25 اپریل تک تعداد 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ حکومت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے قومی ایکشن پلان کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے جس میں 25 اپریل تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں رواں ماہ کے اختتام تک متوقع کیسز سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے عام،سنگین اورتشویشناک کیسز کی متوقع تعداد سےبھی سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا ہے۔
کورونا سے مرنے والوں کی تدفین کیلیے گائیڈ لائنز عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے باعث مرنے والوں کی تدفین کے لیے گائیڈ لائنز جاری کر دیں جس میں کہا گیا ہےکہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تدفین میں احتیاط انتہائی ضروری ہے۔
گائیڈ لائنز کے مطابق خاندان کے افراد اور دوست ایک میٹر کے فاصلے سے جنازے کو دیکھ سکتے ہیں لیکن لاش کو ہاتھ نہیں لگا سکتے نہ ہی چوم سکتے ہیں۔