لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) ٹی 20 ورلڈکپ بھارتی آنکھوں میں کھٹکنے لگا،بورڈ کی التوا میں دلچسپی بڑھ گئی،رواں سال کے آخر میں آئی پی ایل سے تجوریاں بھرنے کیلیے پلاننگ شروع کردی۔ دوسری جانب آسٹریلیا بند دروازوں میں ایونٹ کرانے کا خواب دیکھنے لگا، کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون رابرٹس کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ خالی اسٹیڈیمز میں ہونے سے سرمایہ کم حاصل ہوگا لیکن نشریاتی حقوق کی آمدنی سے سب کا فائدہ ہے،ایئرپورٹس اور ہوٹل میں احتیاطی تدابیر کے لیے حکومتی پالیسی پہلے ہی وضع کی جا چکی،بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز طویل کرنے سے بھی خسارے سے نکلنے میں مدد ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں دیگر کھیلوں کی طرح کرکٹ سرگرمیاں بھی معطل ہیں، نشریاتی حقوق کے معاہدوں سمیت آمدنی کے ذرائع بْری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان حالات میں بیشتر کرکٹ بورڈزمالی مشکلات کے شکار ہونے لگے،اکتوبر، نومبر میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا میزبان آسٹریلیا زیادہ پریشان اور کسی طور ایونٹ کا انعقاد یقینی بنانے کیلیے مختلف امکانات پر غور کررہا ہے،آسٹریلوی بورڈ کی مالی مشکلات سے قطع نظر بھارت کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے زیادہ آئی پی ایل کے انعقاد میں دلچسپی ہے، جمعرات کو آئی سی سی کی ویڈیو کانفرنس میں ممبر بورڈز کے چیف ایگزیکٹوز شریک ہورہے ہیں۔
ایک غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ بی سی سی آئی اس میٹنگ کے دوران ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے التوا کیلیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کرے گا،آسٹریلوی بورڈ فوری طور پر تو میگا ایونٹ کے التوا پر رضامند نہیں لیکن آگے چل کر بھارت کو دباؤ بڑھانے میں مدد ملے گی،رپورٹ کے مطابق اس وقت صرف بھارتی اور انگلش بورڈز کی مالی حیثیت اتنی بہتر ہے کہ ایک سال تک بحرانی صورتحال کا مقابلہ کرسکیں،بی سی سی آئی کی پوری کوشش ہے کہ حالات سازگار ہوتے ہی آئی پی ایل کو ری شیڈول کرکے تجوریاں بھر لی جائیں،ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا التوا ایک بڑی رکاوٹ دور کردے گا، مالی مشکلات کے شکار کمزور بورڈز بھارتی پلان کا حصہ بننے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔
ادھر تماشائیوں کے بغیر میچز کرانے پر بھی سوچ وبچار جاری ہے۔کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون رابرٹس نے ویڈیو کانفرنس میں خالی اسٹیڈیمز اور بند دروازوں میں میچز کرانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ کورونا وبا کے باوجود ہم اس بات پرغور کررہے ہی کہ ورلڈکپ میچز کو کس طرح ممکن بنایا جائے، اگر بند دروازوں کے پیچھے میچز ہوئے تو ان سے زیادہ سرمایہ تو حاصل نہ ہو گا البتہ نشریاتی حقوق سے ملنے والی آمدنی سب کے لیے فائدہ مند ہوگی،آسٹریلیا آنے والوں کے لیے پہلے ہی ایئرپورٹس اور ہوٹلز میں قیام کیلیے حکومتی گائیڈ لائنز اور احتیاطی تدابیر موجود ہیں، اگر آئی سی سی اور ٹیمیں اس بات پر متفق ہوجاتی ہیں تویہ بہتر آپشن ہوسکتاہے۔
اس تجویز پر مزید بہت سا کام کرنا ابھی باقی ہے۔ دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے اپنی تجوریوں میں رقم کی کمی پوری کرنے کیلیے بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز کو طول دینے کیلیے راہ ہموار کرنا شروع کردی ہے، اس حوالے سے کیون رابرٹس نے کہاکہ بھارت کیخلاف سیریز سے ہمیشہ زیادہ رقم حاصل ہوتی ہے، موجودہ صورتحال برقرار رہنے پر اگر بھارتی ٹیم دور? آسٹریلیا پر نہیں آئی تو بہت زیادہ نقصان ہوگا، کرکٹ سرگرمیاں معطل ہونے سے پہلے ہی 20 ملین ڈالرز سے زیادہ کا خسارہ ہوچکاہے، انٹرنیشنل سیزن ممکن نہیں ہوپاتا تو پھر مالی مسائل کا پہاڑ کھڑے ہوجائے گا، دسمبر، جنوری میں بھارت کے خلاف سیریز میں 5 ٹیسٹ کھیلنے کیلیے بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں،تمام میچ ایک شہر میں کرانے کا بھی سوچا جا سکتا ہے، اگر حالات سازگار نہ ہوں تو بنددروزوں کے پیچھے میچز کا انعقاد ممکن ہوگا۔