عراق (اصل میڈیا ڈیسک) اس وقت پوری دنیا کی توجہ کرونا کی عالمی وباء اور اس کی روک تھام پر مرکوز ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے توجہ ہٹنے کے نتیجے میں ‘داعش’ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک بار پھر حرکت میں آگئی ہے۔ منگل کے روز عراق کے انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے بتایا گیا کہ ‘داعش’ کا موجودہ سربراہ اور مقتول جنگجو ابو بکر البغدادی کا جانشین ابو ابراہیم القرشی عراق میں داخل ہوگیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ البغدادی کرونا وبا کے نتیجے میں عالمی توجہ ہٹنےسے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ امریکا نے ابراہیم القرشی کو دنیا کے درجہ اول کے اشتہاریوں میں شامل کرتے ہوئے اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر کی بھاری رقم کا انعام مقرر کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ‘ٹویٹر’ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ القرشی ایک دہشت گرد ہے اور اس نے سنگین نوعیت کے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ بیان میں عامۃ الناس سے اپیل کی گئی ہےکہ وہ دہشت گرد ابراہیم القرشی کے بارے میں معلومات فراہم کرکے دنیا کو دہشت گردی سے بچانے میں مدد کریں۔ اس کے بدلے میں انہیں پانچ ملین ڈالر انعام دیا جائے گا۔ بیان میں امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پیارے عراقی بھائیوں!آپ داعش کے موجود سربراہ حجی عبداللہ المعروف ابراہیم القرشی کے جرائم اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہو۔ اس کے جرائم شمار قطار سے باہر ہیں۔ اگر آپ کے پاس اس کے بارے میں کسی قسم کی معلومات موجود ہیں تو ہمارے ساتھ شیئر کریں اور اس کے بدلے میں آپ کو پچاس لاکھ لاکھ ڈالردیئے جائیں گے۔
انٹیلی جنس داروں اور دہشت گرد گروپوں پر نظر رکھنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ‘داعش’ کرونا کی وباء سے فایدہ اٹھا کر خود کو مزید منظم کرنے اور اپنی ازسر نو صف بندی کی کوشش کررہی ہے۔ عراق کے ایک انٹیلی جنس ذریعے کا کہنا ہے کہ داعشی سربراہ ابو ابراہیم القرشی شام سے عراق میں داخل ہوگئے ہیں تاہم اس کے حوالے القرشی کے بارے میں مزید معلومات نہیں مل سکی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ چند ہفتوں کے دوران ‘داعش’ جے متعدد دہشت گردانہ کارروائیاں کی ہیں۔ داعش کی جانب سے عراق میں فوج کی چیک پوسٹوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کی مدد کرنے والے قبائلی رہ نمائوں پرحملے کیےگئے۔