بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 20328 ہوچکی ہے اور اس کے ساتھ ہی 20 ہزار سے زائد کووڈ انیس کے مریضوں والا یہ دنیا کا 17 واں ملک بن گیا ہے۔
بھارت میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے نئے معاملات میں ایک بار پھر اچانک تیزی آگئی ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں کووڈ انیس کے تقریباً چودہ سو نئے معاملات سامنے آئے جبکہ 50 لوگوں کی موت ہوگئی۔
کووڈ انیس کی صورت حال پر نگاہ رکھنے والے ایک ادارے کے مطابق بدھ 22 اپریل کی صبح نو بجے تک کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی مصدقہ تعداد 20328 ہوگئی۔ 1493نئے کیسز سامنے آئے جو گزشتہ اتوارکو 1613 نئے کیسز کے مقابلے میں ایک دن میں دوسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ بھارت میں کورونا وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 652 ہوگئی ہے لیکن 4006 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔ صحت مند ہونے والوں کی شرح 19.36 فیصد ہے۔
بھارت میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد مہاراشٹر کی ہے جہاں 6191 افراد میں کووڈ انیس کی تصدیق ہوچکی ہے اور 251 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کا آبائی صوبہ اب دوسرے نمبر پر آگیا ہے جہاں متاثرین کی تعداد 2178 اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 ہوچکی ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی تیسرے نمبر پر ہے جہاں 2156 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے اور 47 افراد اب تک اس عالمگیر وبا سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
کووڈ انیس کی جانچ کے لیے چین سے منگوائے گئے ریپڈ ٹیسٹنگ کٹ کی افادیت اور معیار پر بھارت میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ کئی ریاستوں کی طرف سے شکایت موصول ہونے کے بعد بھارت میں طبی خدمات پر نگاہ رکھنے والے ادارے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے چین سے درآمد شدہ ٹیسٹنگ کٹ کی کارکردگی کی جانچ مکمل ہونے تک دو دنوں تک تمام ریاستوں کو چینی کٹ کے ذریعہ کوورنا وائرس کی جانچ روک دینے کی ہدایت دی ہے۔
کئی ریاستو ں نے شکایت کی تھی کہ چین سے درآمد ٹیسٹ کٹ سے جانچ کے نتائج میں چھ سے 71 فیصد کا اتار چڑھاو دیکھا جارہاہے۔ راجستھان کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اس کٹ سے صرف 5.4 فیصد ہی درست نتائج مل رہے ہیں جبکہ 90 فیصد درست نتائج ملنے کی توقع کی جاتی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین کی طرف سے بھیجے گئے انفرادی تحفظاتی آلات (پی پی ای) کے میعار پر بھی سوالات اٹھائے گئے تھے۔
بھارت میں ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے کووڈ انیس کے خلاف جنگ میں صف اول میں کھڑے ہیلتھ کیئر کے اہلکاروں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد میڈیکل پروفشنلزکو تحفظ فراہم کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے ہنگامی بنیاد پر قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم اے نے اپنے ایک بیان میں کہا،”کووڈ انیس نے ہماری مجبوری اورلاچاری کو اجاگر کردیا ہے اور یہ واضح کردیا ہے کہ ڈاکٹر تشدد اور لوگوں کے احمقانہ رویے کے آگے کتنے بے بس ہیں۔ ہم پر کلنک کا داغ لگایا جارہا ہے اور ہر جگہ سوشل بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔ حتی کہ انتظامیہ کی جانب سے ہمیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جو دراصل ریاست کی طرف سے تشدد ہی کی ایک شکل ہے۔“
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں کووڈ انیس کی جانچ کرنے والے طبی عملے کوملک کے مختلف مقامات پر تشدد کا شکار ہونا پڑا ہے جب کہ بعض مقامات پر مکان مالکان نے ڈاکٹروں اور نرسوں کو مکان خالی کردینے کی دھمکیاں دی ہیں اور عوامی مقامات پر انہیں سماجی منافرت کا شکار ہونا پڑ ا ہے۔
آئی ایم اے نے ملک بھر کے ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے منتظمین کے نام جاری ایک اپیل میں کہا ہے کہ تشدد کے ان واقعات کے خلاف بطور احتجاج وہ بدھ 22 اپریل کو سفید کوٹ پہن کر ہاتھوں میں موم بتی لے کر علامتی طورپر احتجاج کریں۔
بھارت میں جاری چالیس روزہ لاک ڈاون کی وجہ سے متعدد حیران کن کہانیاں سامنے آرہی ہیں۔ تازہ واقعہ شمال مشرقی صوبہ آسام کے جادھو گوگوئی کا ہے، جومغربی صوبہ گجرات سے آسام تک 2800 کلومیٹر کا فاصلہ 25 دنوں میں طے کرکے اپنے گھر پہنچنے میں کامیاب رہے۔
آسام کے نوگاوں ضلع کے رہنے والے 46 سالہ جادھو گوگوئی گجرات میں مزدوری کرتے تھے۔ 25 مارچ کو جب ملک گیر لاک ڈاون کا اعلان ہوا تو ان کے مالک نے انہیں نوکری سے نکال دیاجس کے بعد ان کے پاس گھر واپس لوٹنے کے علاوہ کوئی دوسرا چارا نہیں تھا۔ انہوں نے 27 مارچ کو پیدل چلنا شروع کیا۔ ان کے پاس صرف چار ہزار روپے تھے۔ راستے میں ایک ٹرک والے نے انہیں مدد کی پیش کش کی لیکن ان کا پیسہ، موبائل فون اور دیگر سامان لوٹ لیا۔ البتہ بعض لوگوں نے ان کی مدد بھی کی اور انہیں گاڑی میں بٹھا کر کچھ دور تک پہنچا دیا۔
جادھو گوگوئی کئی ریاستوں کا سفر طے کرتے ہوئے بالآخر اتوار کو اپنے شہر پہنچ گئے۔ جہاں پولیس نے انہیں نوگاوں سول اسپتال میں چیک اپ کے لیے داخل کردیا ہے۔ اب انہیں چودہ دنوں تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔