ذخیرہ اندوزی، ناپ تو ل میں کمی ، ملاوٹ ،ناقص مال بیچنا ، قسم کھا کر گھٹیا چیز بیچنا ،کسی چیز کی قیمت بڑھنے کے انتظار میں شئے کو مارکیٹ میں فروخت کے لئے نہ لا نا ، غلہ غائب کرکے گوداموں میں محفوظ کرلینا اور کچھ عرصے بعد جب قیمت بڑھ جائے تو مارکیٹ میں لاکر اس کی منہ مانگی قیمت وصول کرنا ،افسوس ہمارے معاشرے میں اس طرح کاروبار کرنا آجکل کاروبار میں ترقی کی ضمانت سمجھا جانے لگا ہے ، مذہبی تہواروں پر ذخیرہ کی گئی اشیاء کو مارکیٹ میں مہنگے داموں بیچنا عام سی بات سمجھی جاتی ہے ،ماہ رمضان میں اشیاء ضروریہ کی من مانی قیمتیں وصول کرنے والے چند کاروباری افراد کو مفت راشن تقسیم کرکے اپنے مال کو پاک کرنے کا دعوی کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے ،سانچ کے قارئین کرام !ماہ رمضان المبارک کی آمد آمدہے اشیاء ضروریہ کی قیمتیں بلند ہو چکی ہیں جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے جزوی لاک ڈائون جاری ہے اس دوران جبکہ دنیا بھر میں اس وبا کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔
ابھی تک اس سے بچائو کے لئے نہ تو کوئی ویکسین سامنے آئی ہے اور نہ ہی طریقہ علاج بس صرف احتیاط (سماجی فاصلہ ،ہاتھوں اور منہ کا صابن سے دھونا )کو ہی اس وائرس کے منتقل نہ ہونے کا واحد حل سمجھا جارہا ہے لیکن افسوس کہ اس دوران ہمارے دوکانداروں نے ہینڈ سینی ٹائزر، ماسک ،جراثیم کشی والے لوشن کی قیمتیں کئی گنا بڑھا دیں ،اس کے ساتھ ساتھ اشیاء ضروریہ کی قیمتیں بھی زیادہ وصول کی جانے لگیں ہیں، چھوٹے دوکانداروں نے اس کا ذمہ داراسٹاکسٹ ( تھوک فروشوں) کو ٹھہرانا شروع کر رکھا ہے ،اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جہاں 97فیصد سے زائد مسلمان بستے ہیں وہاں کاروباری افراد کا اپنے مسلمان بھائیوں کو مصنوعی مہنگائی یا قیمتیں بڑھا کر لُوٹنا سمجھ سے بالا تر ہے ،”حضرت عمر سے روایت ہے کہ میں نے آپ ۖ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے مسلمانوں کے خلاف غذائی اجناس کی ذخیرہ اندوزی کی اللہ تعالیٰ اس پر ،غربت افلاس اور جذام کی بیماری مسلط کردینگے( مشکوٰةباب الاحتکار)”،” حضرت عمر سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والا ملعون ہے”،ناپ تول میں کمی کرنا حرام ہے،حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم ،شرک کے ساتھ ناپ تول میں کمی کی وجہ سے ہلاک ہوئی۔سانچ کے قارئین کرام ! علما ء کرام کا کہنا ہے کہ عیب بتائے بغیر عیب دار مال فروخت کرنا ،جھوٹی قسم کھا کر مال فروخت کرنا ،عمدہ چیز بتاکر گھٹیا دینا، پرانی اشیاء کو نئے کے ساتھ بتائے بغیر فروخت کرنا ، جن اشیا ء کی مدت ختم ہوچکی ہے۔
تاریخ ہٹاکر فروخت کرنا،یہ تمام امور دھوکہ اور فریب ہیں۔کرونا وائر س کی وجہ سے لگائے گئے جزوی لاک ڈائون کے دوران اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ماہ رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے انسداد ذخیرہ اندوزی کا آرڈینس فوری نافذ کرنے میں خصوصی دلچسپی لی جوکہ یقینا قابل تعریف عمل ہے اگرچہ راقم الحروف کی مقامی تاجروں سے گفتگو میں اس پر تحفظات سامنے آئے لیکن اس کے باوجود غریب اور سفید پوش پاکستانی طبقہ کو یہ آرڈینس یقینا کچھ ریلیف ضرور دے گا گزشتہ روز پنجاب حکومت نے بھی انسداد ذخیرہ اندوزی کا آرڈینس نافذ کر دیا ہے ، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے اس آرڈینس کے بارے میں ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ دی پنجاب پری وینشن آف ہورڈنگ آرڈیننس 2020 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزوں کو تین سال قیدتک کی سزا دی جا سکے گی ضبط کی جانیو الی اشیاء کی 50 فیصد رقم قومی خزانے میں جمع ہو گی آرڈیننس کے تحت متعلقہ افسر معلومات کی بنا پر کسی ڈیلر کے گودام بغیر وارنٹ چیک کر سکتا ہے ،ڈیلر اپنی پیداور، ایکسپورٹ، امپورٹ، سٹاک، سیلز اور ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے ریکارڈ متعلقہ افسر کے پاس جمع کرانے کا پابند ہو گا، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے ذخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کے لئے آرڈیننس جاری کیا ہے ،ادویات، آٹا، چینی، دالیں، چائے۔
خوردنی تیل، مچھلی، انڈے، دودھ، گوشت، فیس ماسک، سینی ٹائزر،سرجیکل ماسک، کھاد بنانے کا کیمیکل، زرعی ادویات، آلو، پیاز سمیت 41 اشیاء ضروریہ ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی،ذخیرہ اندوزوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو قومی خزانے میں جمع ہونے والی رقم کا 10 فیصد دیا جائے گا،آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزی کا جرم ناقابل ضمانت ہو گا،وزیر اعلی عثمان بزدارنے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والے عوام کے دشمن ہیں ،صوبے میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بلا امتیاز کریک ڈاؤن ہو گا ،عوام کا مفاد سب سے زیادہ عزیز ہے ،اشیاء ضروریہ ذخیرہ کر کے مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی، سانچ کے قارئین کرام ! قوانین تو بنتے رہتے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کروانے والے متعلقہ ادارے اور افسران ، اہلکاران جب تک اپنے فرائض کو نہیں سمجھیں گے اس وقت تک کچھ نہیں ہو گا ، انجمن تاجران کی جانب سے جو تحفظات ہیں انکو تحریر میں لانا انتہائی ضروری ہے تاجران کا کہنا ہے کہ حکومت ذخیرہ اندوزی کا آرڈیننس جاری کرنے سے پہلے ذخیرہ اندوزی کی واضح تعریف کرتی حکومت بتائے کہ کونسی چیزکا کتنا سٹاک ایک دوکاندار رکھ سکتا ہے ہول سیلر کے گودام میں سٹاک رکھنے کا تعین بھی کیا جاتاحکومت خود اشیاء ضروریہ کا وافر سٹاک یوٹیلیٹی سٹورز پر مہیا کرنے میں ناکام ہے۔
حکومت اپنی ناکامیوں کا ملبہ تاجروں پر ڈال رہی ہے حکومت کو سنجیدگی سے تاجروں کے ساتھ بیٹھ کر حکمت عملی بنانی چاہیے اشیا ضروریہ کی سرکاری قیمتوں کے تعین کا میکانزم بھی بنایا جائے ،تاجران کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ حکومت کھانے پینے کی اشیا پر تمام ٹیکس ختم کرے ضلعی انتظامیہ تین مہینے پرانے سرکاری نرخ ناموں پر اشیا ضروریہ کی فروخت پر مجبور کررہی ہے پرائس کنٹرول اورذخیرہ اندوزی کا بہانہ بنا کر تاجروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کررکھا ہے جوکہ تاجروں کے ساتھ ناانصافی ہے قیمتیں طے کرنے اور قیمتیںکنٹرول کرنے والی کمیٹیاں علیحدہ علیحدہ بنائی جائیں،سانچ کے قارئین کرام !انسداد ذخیرہ اندوزی کا آرڈینس ایک اچھا اقدام ہے اور اس پر عمل درآمدکے لئے انتظامیہ کو انتہائی سخت کاروائیاں کرنا ہو نگی تاکہ عوام الناس کو حقیقت میں کچھ ریلیف مل سکے۔