بھارت میں مسلمانوں پر مظالم اور عرب دنیا کا رد عمل

Muslims in India

Muslims in India

تحریر : میر افسر امان

بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا ہو گئی ہے۔ جب کانگریس کی حکومت تھی تو بھی مسلمانوں پر ایسے ہی مظالم ہوتے تھے۔ اب دہشت گردآر ایس ایس کی دھم چھلا ،بے جی پی ( بھارتیہ جنتا پارٹی) کی حکومت میں دہشت گرد مودی جب پہلے وزیر اعلیٰ گجرات ،دو بار بھارت کے وزیر اعظم کے دور میں تو انتہا بھی کراس کر چکی ہے۔ اصل میں ہندو مذہب میں مسلمانوں کو ملیجھ یعنی( ناپاک )سمجھا جاتا ہے۔ اپنے ہی ہم وطنوں کوشودر ،یعنی سب سے نیچی قوم کہتے ہیں۔ ان کے متعلق ان کا مذہب کہتا ہے کہ یہ برہما کے پیر سے پیدا ہوئے ہیں۔ ان پر ہرطرح کے مظالم جائز ہیں۔ یہ ہنددئوں کی مذہبی مقدس کتاب ”منو سمرتی” میں درج ہیں۔ا س کے مطابق شودروں کو حیوانوں سے بھی نیچے کادرجہ دیا ہوا ہے۔مسلمان کہاں کی مولی ہیں؟ہندوستان پر مسلمانوں کی حکومت کے ڈر کی وجہ سے متعصب ہندو روکے ہوئے تھے۔ مسلمانوں کے دور حکومت میںہندوسماج میںاسی کم درجے، اسلام میں انسانوں کی برابری کی تعلیم اورمسلمان حکمرانوں کی رواداری کی وجہ کروڑوں ہند ومسلمان ہو گئے تھے۔

بھارت میں متعصب حکمرانوں نے ایسی فضا پیدا کر دی ہے کہ متعصب ہندو مسلمانوں کو غدار کہتے ہیں۔ بات بات پر پاکستان چلے جانے کے تعنے دیتے ہیں۔ آر ایس ایس کے مرکزی لیڈر اعلان کرتا ہے کہ بہت جلد بھارتی مسلمانوں کو ہندو بنا لیا جائے گا یا بھارت سے نکال دیا جائے گا۔بے جی پی کے لیڈر سبراینیم حال ہی میں ایک بیرونی میڈیا کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے آئین کے مطابق مسلمان دوسرے درجے کے شہری ہیں۔یہ ایسا ہی ہے جیسے باہر سے آئے ہوئے آریاوں نے پہلے ہندوستان پر قبضہ کیا۔ پھر ہندوستان کی قدیم آبادی داراوڑوں کو مار مار انہیں اپنی بستیوں سے باہر نکال دیا اور ان سے سڑکوں پرجھاڑو دینے اور باتھ روم صاف کرنے پر لگایا۔ پھر انہیں دوسرے سے بڑھ کر چھوتے درجے کا شہر ی ، یعنی شودر بنا دیا تھا۔

کررونا وائرس سے پہلے بھارت میںناجائز شہریت بل کے خلاف پورے بھارت میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس پربے جی پی کے ایک مرکزی لیڈر کہتے ہیں دیش کے غداروں (مسلمانوں )کو گولی مار دو۔ امت شاہ وزیر داخلہ پولیس کو کہتا ہے کہ اتنے زورسے کرنٹ چھوڑو کہ شائین باغ میں شہریت کے خلاف مظاہرہ کرنے والی خواتین پر اس کااثر ہو۔ دہشت گرد موددی پولیس کو کہتا ہے مظاہرین کو لباس سے پہچانو۔آر ایس ایس کی ایک میٹینگ کی وڈیو سوشل میڈیا میںوائرل ہوئی، جس میں کارکنوں کو ہدایات دی جا رہی ہے کہ شہریت کے قانون پر جو لوگ بھی مظاہرہ کریں ان کے گھر جلا دو۔ ان کو کو قتل کر دو۔ یہی کچھ پھر دہلی میںآر ایس ایس کے غنڈوں نے کیا۔مسلمانوں کے گھر، دکانیں مساجدجلا دیں گئیں۔

ساٹھ سے زیادہ مسلمان شہید ہوئے۔ پورے بھارت میں متعصب ہندوئوں کو آر ایس ایس کے بنیادی رکن، ہٹلر مزاج دہشت گرد مودی اور اس کے حکومتی اہل کاروں نے اُکسا دیا ہے ۔ کسی بھی بے گناہ مسلمان کو ہجوم گھیر لیتا ہے اور ”جے شری رام” کے نعرے لگانے پر مجبور کرتے ہیں۔پھر لاٹھیاں مار مار کر شہید کر دیتے ہیں۔ایسے درجنوں کیس سامنے آ چکے ہیں۔گائے کا گوشت کھانے کے شک میںکسی کو شہید کر دیا جاتا ہے۔ بعد میںتحقیق سے ثابت ہوتا کہ مرنے والے کے فریج میں بکرے کا گوشست تھا ،گائے کا گوشست نہیں تھا۔ اب کررونا وائرس کے بین الاقوامی عذاب کے موقعہ پر تبلیغی جماعت کے بے ضرر کارکن ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ نظام الدین تبلیغی مر کز سے نکلے ہوئے تبلیغی جماعت کے کارکنوں کو ملک بھر میں کررونا پھیلانے کے جرم میں پکڑا جا رہا ہے۔تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہواہے ۔انہیںگرفتار کے جیل ڈالنے کے لیے جگہ جگہ چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

اس دوران جب تبلیغی جماعت کے کارکنوں کے کررونا ٹیسٹ کیے گئے تو وہ منفی نکلے۔پھر بھی مقامی اور غیر ملکی تبلیغی جماعت کے کارکنوں کورہا نہیں کیا گیا۔بھارت کاگودی میڈیا حکومت کی ہاںمیں ہاںملانے میں ایک دوسرے آگے بڑھنے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے۔ بھارت کی ایک ہسپتال نے مسلمانوں کے علاج کرنے سے منع کر دیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کی ٹارگیٹ کلنگ کی جارہی ہے۔ آٹھ ماہ سے کشمیر میں لاک ڈائون ہے۔ کشمیر کے بچے دودھ کو اور عام آبادی، ادویات اور اناج کو ترس رہی ہے۔اب بھارت کے انسانیت پسند ،ایک سو ایک ریٹارئرڈ بیروکریٹس نے مودی حکومت کو خط لکھا ہے کہ صرف ایک مذہب (اسلام)کے لوگوں کو بدنام کرنا بند کریں۔ مظالم کی ایک لمبی فہرست ہے کس کس کوبیان کیا جائے۔

پاکستان کی نا اہلی ، نواز شریف کی فارن پالیسی کی کمزوری اور مودی کی کامیاب سفارت کاری سے عرب دنیا اب تک خاموش تھی۔ بلکہ او آئی سی کی میٹینگ میں پاکستان کی مخالفت کے باوجود بھارت کو مبصر کا درجہ دیا گیا تھا۔مودی حکومت کے دوران پہلی بار عرب میں بت پرست بھارت کا مورتیوں سے سجا مندر بھی بنا۔مگر جب بھارت میں

٢
مسلمانوں پر متعصب ہنددئوں کے مظالم کی انتہا بھی کراس کر گئی تو ان مظالم پر اب عرب دنیا سے رد عمل سامنے آناشروع ہو گیا ہے۔ دبہی کی شہزادی مونا کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ جس میں وہ کہہ رہی ہے کہ ہمارے ملک میں لاکھوں بھارتی ہندو کمائی کرکے بھارت بھیج رہے ہیں۔ جبکہ بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کی جارہی ہے۔ میں ان مظالم کے خلاف حکومت سے بات کروں گی۔ امان حکومت نے اپنے ٹیویٹ میں بھارت میں مسلمانوں پر ظلم بند کرنے کا کہا ہے۔ ورنہ ملک میں دس لاکھ بھاتیوں کو نکال دیں گے۔اسی طرح کا بیان سعودی عرب کے مذہبی امور کے وزیر کا بھی سامنے آیا ہے۔کویت، قطراور متحدہ امارات سے بھی ایسے ہی بیان سامنے آئے ہیں۔ہم ایک صحافی ہونے کے ناتے بھارت کے کئی چینلوں کا مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔بھارت کا سارا گودی الیکٹرونک میڈیا جھوٹ اور تعصب پھیلا رہا ہے۔ صرف ایک این ڈی ٹی وی چینل کے پرائیم ٹائیم شو کے” روش کمار” ٹی وی اینکر ہے، جو مسلمانوں کے خلاف زیادتیوں کو کھل کر بیان کر تا ہے ۔

اس پروگرام میں انصاف اور حق کی بات کی جاتی ہے۔دہشت گرد مودی کی مسلم دشمنی پالیسیوں پر گرفت بھی کی جاتی ہے۔ دبہی میںبھارت کے سفیر نے اپنے ملک کو یہ ٹویٹ کیا کہ جہاں پچاس سال سے بھارتی رہ رہے ہیں۔حکمران طبقہ ان کی دیوالی کے موقعہ پر ہنددئوں کی خوشیوں میں شریک بھی ہوتا رہا ہے۔ان ممالک میں بھارت میڈیا کو کھلی اجازت ہے۔جہاںجو ہندو اسلامو فوبیا کا شکار ہو گئے ہیں، ان کو ان ممالک کے قوانین کا احترام کرنے کی ہدایات جاری کرنا چاہیے۔ تاکہ یہ مسلمانوں کے خلاف مہم سے اجتناب کریں۔ اس پر مودی نے بیان جاری کیا کہ بھارت میں بہت سے مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں کسی سے بھی مذہب، ذات اور زبان کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ مگر مودی کی طرف سے اس بیان کے باوجود بھارتی پارلیمنٹ نے مسلمانوں کے خلاف شہریت کا قانون پہلے ہی پاس کر دیا ہے۔ اس سے انہیں ووٹ دینے کے حق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ کیامتعصب مودی نے یہ بل واپس لیا؟ یہ تو ہاتھی کے دانت کھانے کے اوردیکھانے کے اور والی بات ہے۔

صاحبو!ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو رک جاتا ہے۔ خون پھر خون ہے بہتا ہے تو تھم جاتا ہے۔ہٹلر کی جان نشین دہشت گرد آر ایس ایس کا بنیادی کارکن، بھارت کا دہشت گرد وزیر اعظم د موددی اور کتنا ظلم کرے گا۔ بلاآخر تھک جائے گا۔ بھارت کے پچیس کروڑ سے زیادہ مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق قائم کرنا چاہیے۔ مودی کے مظالم کا صبر سے مقابلہ کرنا چاہیے۔کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ہمدردانہ اور پشتیبان کاکردار ادا کرنا چاہیے۔بہتر مسلمان بننے کی کوشش کرنا چاہیے۔ بت پرستوں ہنددئوں کو توحیدی بنانے اور انسانیت کی خدمت کرنی چاہیے۔ اللہ ضرور اپنے نیک بندوں کی سنتا ہے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب عرب دنیا سے ٹھنڈھی ہوا کا ایک جھونکا آیا ہے۔ باقی دنیا کے مسلم حکمران بھی جلد بھارت کے مسلمانوں کے حق میں بولیں گے۔ اللہ کی لاٹھی میں دیر ہے اندھیر نہیں۔ ایک نہ ایک دن د نیا کا ضمیر بھی ضرور جاگے گا۔ اللہ آپ کا مدد گار ہو آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان