ایران (اصل میڈیا ڈیسک) وینزویلا کو اپنے سونے کے ذخائر ٹھکانے لگانے کے حوالے سے اپنے “پرانے حلیف” ایران کے سوا کوئی دوسرا ملک نظر نہیں آیا۔ عالمی منڈی میں شدید مندی اور امریکی پابندیوں کی لپیٹ میں آنے کے بعد دونوں ملکوں کی معیشت لڑکھڑا چکی ہے۔
وینزویلا میں ذرائع نے بتایا ہے کہ سرکاری ذمے داران نے تقریبا 9 ٹن سونے کا ڈھیر لگا کر اسے رواں ماہ طیاروں کے ذریعے تہران پہنچایا۔ اس سونے کی مجموعی مالیت 50 کروڑ ڈالر کے برابر ہے۔ یہ سونا وینزویلا میں پٹرول کی ناکارہ ریفائنریز کو دوبارہ زندگی بخشنے کے سلسلے میں ایران کی مدد کے مقابل بطور ادائیگی بھیجا گیا ہے۔
وینزویلا کے اقتصادی بحران نے ملک کے بخیے ادھیڑ دیے۔ اس وقت ملکی خزانے میں نقدی کی صورت میں صرف 6.3 ارب ڈالر باقی رہ گئے ہیں۔ یہ گذشتہ تین دہائیوں میں نقدی کا کم ترین حجم ہے۔
ایسا نظر آتا ہے کہ دونوں ممالک امریکی پابندیوں اور تیل کی قیمتوں میں شدید گراوٹ کا مقابلہ مل کر کرنا چاہتے ہیں۔
مذکورہ سونا ایران کے لیے آمدنی کا ایک نیا ذریعہ ہے۔
وینزویلا سے سونے کے اس حجم کو منتقل کرنے والی فضائی کمپنی کوئی اور نہیں بلکہ ماہان ایئر ہے۔ مذکورہ ایرانی کمپنی امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماہان ایئر نے صرف گذشتہ ہفتے اپنے 6 طیارے براعظم جنوبی امریکا میں واقع ملک وینزویلا بھیجے۔ ان طیاروں میں فاضل پرزہ جات کے علاوہ وہ ٹیکنیشنز بھی موجود تھے جنہوں نے وینزویلا کے شمال مغربی ساحل پر مرکزی ریفائنری کی مرمت میں مدد کی۔
اس کے عوض کراکس حکومت نے ماہان ایئر کے طیاروں کو سونے سے بھر دیا تا کہ وہ تہران واپسی کی راہ لیں۔ وینزویلا کے حکام اور عہدے داران کو اعلانیہ طور پر اس ڈیل کے بارے میں گفتگو کی اجازت نہیں دی گئی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ “ماہان ایئر” نے حالیہ دنوں میں وینزویلا میں میڈورو حکومت کو امداد پہنچائی۔ انہوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ دنیا کے ملکوں پر لازم ہے کہ وہ ماہان ایئر کو اپنی فضاؤں میں اڑان سے روک دیں۔
یاد رہے کہ واشنگٹن نے 2011 میں ماہان ایئر پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکا کے مطابق کمپنی نے ایرانی پاسداران انقلاب کو مالی اور لوجسٹک سپورٹ پیش کی تھی۔
ادھر امریکی نمائندے ایلوٹ ابرامز کا کہنا ہے کہ ایران نے رواں ہفتے کے دوران مزید طیارے وینزویلا بھیجے۔ واشنگٹن میں “ہڈسن انسٹی ٹیوٹ” فار ریسرچ میں اپنی تقریر کے دوران ابرامز کا کہنا تھا کہ ہمارے اندازوں کے مطابق یہ طیارے جو ایران سے تیل پیدا کرنے والے لوزمات لے کر آتے ہیں ،،، ان لوازمات کی قیمت لے کر واپس جاتے ہیں ،،، اور وہ قیمت “سونا” ہے۔