کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کوئی وزیر اعظم کو سمجھائے کہ وہ اب کنٹینر پر نہیں ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ کنٹینر سے اتریں اور وزیر اعظم بنیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ وزیراعظم کام کریں، کام نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیں، کسی اور کو آنے دیں، ہمارے وزیر دن رات کام کرتے ہیں، وفاق ہمارے وزیراعلیٰ کونشانہ بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے پوچھتا ہوں کہ کون سی ایلیٹ کلاس ہے جس نے یہ لاک ڈاؤن نافذ کیا، لاک ڈاؤن میں توسیع کا اعلان وفاقی وزیر نے کیا۔ وفاقی حکومت صوبوں کی کوئی مدد نہیں کر رہی، وزیر اعظم کیا صرف اسلام آباد کے ہی وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ اگر ہم لاک ڈاؤن ختم کرتے ہیں تو اسپتالوں پر اور دباؤ آئے گا، وفاقی حکومت کورونا کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والے اور پیرا میڈکس کو حفاظتی سامان فراہم کرے، ہتھیاروں کے بغیر فوج کو کیسے لڑنے کے لیے سرحدوں پر بھیجا جاسکتا ہے؟ وفاقی حکومت کو ذمے داری نبھانی ہوگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ہردن یہ حکومت نیاشوشہ چھوڑتی ہے، ، وہ چاہتے ہیں کورونا کیسز کو میڈیا میں اہمیت نہ ملے، اٹھارویں ترمیم کے خلاف پہلے بھی سازشیں ہوئی ہیں، اس وقت اٹھارویں ترمیم کوکوئی خطرہ نہیں۔
بلاول نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ وہ میئر اسلام آباد بنیں، پی پی دور میں سیلاب آیا سوات آپریشن سے لوگ متاثرہوئے، ہم نے مدد کی،کبھی نہیں کہا کہ کے پی حکومت خود کرے، اسلام سکھاتا ہے کہ کوئی مشکل میں ہو تو مدد کریں۔
بلاول نے کہا کہ حکومت عمران خان کی ہے ان کی پالیسی پر تنقید کرسکتا ہوں، اٹھارویں ترمیم پر میرا مؤقف مضبوط ہے لیکن ابھی کورونا پربات کرنی ہے، وزیر اعظم الیکٹڈ ہیں یا سلیکٹڈ اب انہیں کام کرنا چاہیے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ جو بھی باہرنکلے وہ فیس ماسک پہنے، ہم کورونا کے پھیلاؤ کو کو روکنے کے لیے جو کرسکتے ہیں کررہے ہیں، رمضان میں ہمیں دوسرے لوگوں کے لیے سوچنا چاہیے، مئی ہمارے لیے اہم مہینہ ہے، ابھی وائرس کا عروج ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق روز اول سے چاہتاہے کہ وائرس کا مقابلہ صوبے خودکریں، فوج ہمارے ساتھ ہے، لاک ڈاؤن پر عمل کروانا ہو یا قرنطینہ بنانا ہو فوج نے ساتھ دیا ہے۔
بلاول نے کہا کہ بجٹ کہاں سے کٹ کرنا ہے اس کا فیصلہ وفاقی حکومت کو کرنا ہے، پہلے ہماری جو ترجیحات تھیں اب وہ نہیں اب ترجیح وائرس ہے، لاک ڈاؤن میں شروع میں مکمل عمل ہورہا تھا، ابہام سے لاک ڈاؤن میں فرق پڑا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جتنے کم لوگ باہر نکلیں گے اتنے ہی کم لوگ وائرس سے متاثر ہوں گے، رمضان کا موقع ہے سب سے اپیل کرتا ہوں کہ احتیاطی تدابیر اپنائیں، صعیف افراد اور طبی عملے کا سوچیں، جانتا ہوں گھروں میں رہنا مشکل ہے۔
بلاول نے کہا کہ باقی صوبوں کے مقابلے میں سندھ نے زیادہ راشن تقسیم کیا، نقد رقم کے لیے وفاق نے نادرا کا ڈیٹا ہمیں نہیں دیا، ہم مزدوروں اور ڈیلی ویجز والوں کو زیادہ ٹارگٹ کررہے ہیں، سندھ نے پورے ملک میں سب سے زیادہ اسپتال بنائے وہ بھی کم پڑیں گے، دعاکرتے ہیں کہ اللہ کرے ایسا نہ ہو کہ وائرس بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم فیصلے اپنے عوام کی زندگی کے لیے کرتے ہیں، دفاتر کھولنے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ سندھ کو کرنا ہے، چاہتا ہوں فیصلے ڈاکٹروں کی تجاویز کے مطابق ہوں۔
بلاول نے کہا کہ ہر دن وفاقی حکومت نیا شوشہ چھوڑتی ہے، میڈیا سے درخواست ہے کہ میڈیا ڈاکٹرز اور نرسز کے بیانات کو اہمیت دیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازشیں ہوئیں ہیں اور بھی ہوں گی، اس وقت اٹھارویں ترمیم کو کوئی خطرہ نہیں،وہ بس کورونا سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق کے خلاف سازش ہم نےنہیں کی، کیا ووہان میں اٹلی میں اور امریکا میں لاک ڈاؤن ہم نےکیا؟۔
بلاول نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کی زندگی بچانا چاہتے ہیں، اگرپی ٹی آئی کوخطرہ ہے تو پی ٹی آئی سے ہی ہے، ہمارے بیانیے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے بیانیے کی مخالفت نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں شرح اموات کم ہیں، وزیراعظم بتائیں کہ ان کی تسلی کتنی فیصد شرح اموات پر ہوگی۔