کراچی : پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے نائب صدر و سابق رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ شبیر حسن انصاری نے کہا ہے کہ حکومت لاک ڈاءون کو ختم کرے یا اس میں نرمی لائے ، بنا پالیسی اور حکمت عملی کے لگائے جانے والے لاک ڈاءون کی وجہ سے لوگ بھو ک سے مر رہے ہیں ، کرونا وائرس ایک وبائی بیماری ہے اور اس کو بیماریوں کی طرح ہی لیا جائے عوام میں خوف و ہراس نہ پھیلایا جائے، حکومتی لاک ڈاءون کیوجہ سے رمضان المبارک میں لوگ کھانے کے لیئے پریشان ہیں ، احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کھولنے دیا جائے تا کہ لوگ کوئی روزگار کر سکیں اور ان کی ضروریات زندگی پوری ہوں ، ان خیالات کا ا ظہارا نہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا، شبیر حسن انصاری کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ایک بیماری ہے اور اب لوگوں نے اس بیماری کے ساتھ جینا بھی سیکھ لیا ہے، کرونا کے خوف کو عوام پر طاری کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔
کرونا اپنے وقت پر ہی ختم ہوگا لیکن اگر کرونا سے بچنے کے لیئے مزید لاک ڈاءون کو برقرار رکھا گیاتو عوام بھوک اور بیروزگاری سے مر جائے گی، انہوں نے کہا کہ کرونا کو بھی ایک بیماری کی طرح ٹریٹ کیا جائے ، جب اس کا وقت ہوگا تویہ خود ہی ختم ہوجائے گی، اس سے پہلے بھی بہت ساری بیماریاں موجود ہیں ، عوام ان سے بچاءو کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کر رہی تھی تو کرونا سے بچاءو کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبارکی اجازت دی جائے اور اس لاک ڈاءون کو ختم کیاجائے، عید سے قبل تاجروں کو مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دی جائے تا کہ وہ کوئی کاروبار کرسکیں ویسے بھی عوام نے اب اس کرونا کے ساتھ جینے کا سلیقہ سیکھ لیا ہے، اس وقت غریبوں کی جو حالت ہے اس کو اگر دیکھا جائے تو کرونا سے تو شاید بچ جائیں گے لیکن بھوک سے لازمی مرجائیں گے، فیکٹریاں کارخانے ، دفاتر بند ہیں ، سفید پوش طبقہ شدید مشکلات کا شکار ہے، دو ماہ سے لوگوں کو تنخواہیں نہیں ملی ہیں ، کرائے کے مکان میں رہنے والے غریب تنخواہ دار طبقہ اس وقت شدید مالی مشکلات اور ذہنی اذیت کا شکار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ لا ک ڈاءون ختم کرکہ کاروبار نہ کھولا گیا تو خانہ جنگی شروع ہونے کا خدشہ ہے ، لوٹ مار اور چوریوں میں اضافہ ہوجائے گا اور لوگ ایک روٹی کے لیئے لڑائیاں کریں گے۔