برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) کرونا وائرس ویسے تو پوری دنیا کے لیے تباہ کن مسائل لے کرآیا ہے مگر کچھ لوگوں کو اس کا فائدہ بھی ہوا۔ ان میں جیلوں میں قید ہزاروں افراد بھی شامل ہیں جنہیں کرونا کی وجہ سے رہائی ملی۔
برطانیہ میں کرونا کی وجہ سے چار ہزار افراد کو جیلوں سے نکالا گیا۔ قیدیوں کو اس لیے نہیں نکالا گیا کہ وہ جیلوں میں قیدیوں کے لیے خطرے کا باعث تھا۔ بلکہ قیدیوں کی رہائی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عمل میں لائی گئی۔
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ جیلوں سے قبل از وقت رہائی پانے والے قیدیوں میں فوج داری جرائم کے تحت قید افراد شامل نہیں۔ اس کے علاوہ دہشت گردی اور قتل کے جرئم میں جیلوں میں بند قیدیوں کو بھی نہیں نکالا گیا۔ حاملہ عورتوں اور بچوں کی مائوں کو بھی مشروط طورپر رہا کیا گیا ہے۔
برطانوی وزارت انصاف کے مطابق قیدیوں کی رہائی کا مقصد جیلوں سے قیدیوں کا رش کم کرنا اور کرونا کے بڑھتے خطرات کو روکنا تھا۔
برطانوی وزارت قانون کی طرف سے اپریل میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کم خطرے والے سیکڑوں قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ تاہم سنگین جرائم، فوج داری جرائم، دہشت گردی، جنسی جرائم اور قتل جیسے مقدمات میں قید عناصر کو رہا نہیں کیا جائے گا۔برطانیہ کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 80 ہزار سے زاید ہے جو مغربی یورپ میں کسی بھی دوسرے ملک میں قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
کل بدھ کے روز برطانوی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ کرونا کی وبا کے نتیجے میں اب تک 30 ہزار 76 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔